اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اس وقت تک کھاؤ پیؤ جب تک کہ فجرکا سفید دھاگہ سیاہ سے واضح ہوجائے
توکیا اس کا معنی یہ ہے کہ ہم طلوع شمس تک کھاتے رہیں ؟
ہم فجر کی اذان کے وقت کیوں کھانا پینا بند کردیتے ہیں حالانکہ اذان طلوع شمس سے تقریبا ایک گھنٹہ پہلے ہوتی ہے ؟
آیت میں سفید اورسیاہ دھاگے کا معنی
سوال: 37790
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آیت میں سیاہ دھاگے سے رات اورسفید سے فجر مراد ہے نہ کہ طلوع شمس ، فجر کو سفید دھاگہ اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ جب فجرشروع ہوتی ہے تو آسمان میں افق پردھاگے کی طرح دائيں بائيں شمال سے جنوب میں سفیدی پھیل جاتی ہے ، اس کے بعد یہ روشنی زيادہ ہوکر پورے آسمان پر پھیل جاتی ہے۔
دیکھیں فتح الباری شرح حدیث نمبر ( 1917 ) ۔
امام بخاری اورامام مسلم رحمہمااللہ تعالی عدی بن حاتم رضي اللہ تعالی عنہ سےبیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئي کہ :
تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہوجائے
تومیں نے سیاہ اورسفید رسی لے کر اپنے سرہانے رکھ لی اوررات کو اسے دیکھتا رہا لیکن مجھے کوئي پتہ نہ چلا توصبح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گيا اوراس کا ذکر کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :
بلکہ یہ تورات کی سیاہی اوردن کی سفیدی ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1916 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1090 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ابوعبیدہ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ الخیط الابیض ، فجر صادق اور الخیط الاسود رات ہے ۔ ا ھـ
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب