داؤن لود کریں
0 / 0

كيا حمل كى حالت ميں خارج ہونے والے مادہ كى بنا پر نماز ترك كى جائيگى ؟

سوال: 38703

ميرى بيوى ماہوارى كى حالت ميں بھى نہيں ليكن پھر بھى بعض اوقات ليس دار مادہ خارج ہوتا رہتا ہے، كيا وہ نماز اور روزہ ترك كر دے، يہ علم ميں رہے كہ اسے ڈيڑھ ماہ كا حمل ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اكثر اہل علم كا مسلك ہے كہ حاملہ عورت كو حيض نہيں آتا، امام ابو حنيفہ، اور امام احمد رحمہما اللہ مسلك يہى ہے.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 443 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام نے بھى يہى قول اختيار كريا ہے.

ليكن كچھ دوسرے علماء كہتے ہيں كہ حاملہ عورت كو بھى حيض آ سكتا ہے، امام مالك، اور امام شافعى رحمہما اللہ كا مسلك يہى ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 411 – 414 ).

محمد ابن ابراہيم اور ابن عثيمين رحمہما اللہ نے يہ قول اختيار تو كيا ہے ليكن يہ شرط ركھى ہے كہ: خارج ہونے والا خون حيض كے اوقات اور حيض كے خون كى طرح كا ہو.

اس كى تفصيل سوال نمبر ( 23400 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے.

دونوں قولوں ميں كسى بھى قول پر عمل كرتے ہوئے بھى آپ كى بيوى سے خارج ہونے والا مادہ حيض شمار نہيں ہوتا، كيونكہ يہ نہ تو حيض كے خون كى طرح ہے، اور نہ ہى حيض كے اوقات ميں ہے.

اس طرح آپ كى بيوى پاك صاف اور طاہر ہے وہ نماز بھى ادا كرےگى اور روزہ بھى ركھےگى، اور باقى پاك صاف عورتوں والے سب اعمال سرانجام دے گى.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android