اللہ تعالى كا فضل اور اس كا شكر ہے كہ اس نے مجھے راہ حق اور خير كى ہدايت نصيب فرمائى، اللہ تعالى سے ميں اميد ركھتا ہوں كہ وہ مجھ پر اپنى نعمتيں پورى كرے، اور ہر گنہگار كو ہدايت نصيب فرمائے، اور مسلمانوں كو دين اسلام كى طرف پلٹنے كى توفيق بخشے، بلا شبہ وہ اس پر قادر ہے اور اس كا كارساز ہے.
ميں نے اہل علم سے سنا ہے كہ بندے كى توبہ اس وقت تك صحيح نہيں جب تك وہ حقوق كى ادائيگى نہيں كرتا.
ميں نے ايك كمپنى ميں تقريبا دس برس تك ملازمت كى اور وہاں سے مال چورى كرتا رہا جس كى مقدار بالتحديد تو ياد نہيں ليكن سو دينار سے زائد نہيں ہے، اور اب مال واپس كرنے سے ميرے خاندان اور خاص كر كمپنى كے مالكان اور ميرے مابين تعلقات خراب ہو جائيں گے، لہذا مجھے كيا كرنا چاہيے؟
كيا ميرے ليے رقم صرف كرنى جائز ہے، يا ميں اپنا نام ظاہر كيے بغير ڈاك كے ذريعہ رقم ارسال كردوں، صرف يہ خط لكھوں كہ آپ سے يہ رقم ناحق لى گئى تھى ؟
خدشہ ہے كہ اگر اس نے چورى كيا ہوا مال واپس كيا تو اس كا معاملہ مشہور ہو جائے گا، لہذا اسے كيا كرنا چاہيے ؟
سوال: 40157
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم اللہ سبحانہ وتعالى كا شكر ادا كرتے ہيں كہ اس نے آپ كو توبہ كرنے كى توفيق بخشى، يہ تو معلوم ہى ہے كہ مال اس امت كا فتنہ ہے، اور لوگوں كا ناحق مال كھانے سے توبہ كرنا ايك عظيم الشان كام ہے، جو آپ سے اس نعمت پر ہميشہ اور مسلسل شكر ادا كرنے كا حق ركھتا ہے.
اور آپ كى توبہ مكمل ہونے ميں حقداروں كے حقوق كى ادائيگى شامل ہے، اس موضوع كے متعلق سوال كر كے آپ نے اچھا كيا ہے، اس مسئلہ كے متعلق اشارہ سوال نمبر ( 31234 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے، اس ميں يہ بيان كيا گيا ہے كہ:
حقوق واپس كرنے ميں يہ شرط نہيں كہ حق واپس كرنے والا اپنا آپ اور جنس ظاہر كرے، صرف مقصد يہ ہے كہ حقدار كو حق واپس ملنا چاہيے، يہ مقصد نہيں كہ چور كى شناخت ہو.
اس ليے ميرے عزيز بھائى آپ كوئى ايسا مناسب طريقہ تلاش كريں جس سے آپ كى عزت ميں فرق نہ آئے اور اسے محفوظ ركھے، اور اس طريقہ سے حقدار كا حق بھى اسے واپس مل جائے، اور آپ كمپنى والوں كے ساتھ كسى مشكل ميں بھى نہ پڑيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات