0 / 0

كيا ڈكار كےساتھ نرخرہ تك سائل مادے كا آنا روزہ توڑ ديتا ہے

سوال: 40696

مجھے تبخير معدہ كي شكايت ہے جس كي بنا پر نرخرے كےمنہ تك كھٹے ڈكاركےساتھ سائل مادہ بھي آتا ہے تو كيا يہ روزہ كوباطل كرنے والي اشياء ميں شمار ہونگے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

انسان كےاختيار كےبغير معدہ سے پاني كا واپس پلٹنا اور بعض اوقات انسان اس كي كھٹاس يا نرخرہ ميں اس كي كڑواہٹ بھي محسوس كرتا ہے ليكن يہ منہ كي طرف نہيں نكلتا تواس حالت ميں روزہ توڑنےوالي اشياء ميں شمار نہيں ہوگا اس ليے كہ منہ كي جانب نہيں نكلا .

ليكن اگر منہ ميں آجائے تواس كا حكم قلس يا قيئ كا حكم ہے .

قلس قيئ كو كہتے ہيں اور يہ بھي كہا گيا ہے كہ كم مقدار ميں قيئ كو القلس كہا جاتا ہے جو پيٹ سے نكلے ليكن منہ نہ بھرے، اوريہ بھي كہا گيا ہے كہ: جو معدہ بھر جانے كےبعد فم معدہ سے باہر نكلے .

ديكھيں: المجموع للنووي ( 4 / 4 )

اس كا حكم يہ ہےكہ جب اسے باہر نكالنا ممكن ہو ليكن اسے پيٹ ميں واپس لےجائے توروزہ ٹوٹ جائےگا، اور اگر باہرنكالنا ممكن نہيں تھا توپھر نگل گيا تويہ روزہ پر اثر انداز نہيں ہوگي، مزيد تفصيل كےليے آپ سوال نمبر( 12659 ) كا جواب ديكھيں .

قلس كےمتعلق كتاب " الشرح الصغير" ميں كہا گيا ہےكہ:

لھذااگر اس كا پھينكنا ممكن نہ ہو- وہ حلق سے تجاوز نہ كرے – تو اس پر كچھ لازم نہيں آتا . اھ

ديكھيں: الشرح الصغير ( 1 / 700 )

حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تعالي نےاپني كتاب " المحلي " ميں كہا ہےكہ:

حلق سے نكلنےوالي قلس ( يعني كم مقدار ميں قيئ ) سے اس وقت تك روزہ نہيں ٹوٹتا جب تك منہ ميں آنےكےبعد اسےمنہ سے باہر پھينكنے كي قدرت ركھنے كےبعد اسے عمدا نگلا نہ جائے.اھ

ديكھيں: المحلي لابن حزم ( 4 / 335 )

پھر ايك دوسري جگہ پر كہتےہيں:

قلس اور دانتوں سے نكلنےوالےخون جوحلق تك نہ جائے اس ميں ہمارے علم كےمطابق كوئي اختلاف نہيں كہ ان سے روزہ باطل ہوجاتا ہے، اوراگر اس ميں كوئي اختلاف ہوبھي تواس كي طرف التفات نہيں كيا جائےگا كيونكہ نص سے اس كےساتھ روزہ باطل نہيں ہوتا . اھ

ديكھيں: المحلي لابن حزم ( 4 / 348 )

اور موطا كي شرح " المنتقي " ميں ہےكہ:

امام مالك رحمہ اللہ تعالي سے ان كا قول مروي ہےكہ : جس نے تھوڑي قيئ اپنے منہ تك كي اور پھر اسے واپس لوٹا ليا تواس پر رمضان كےروزے كي قضاء نہيں .

ابن القاسم رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں: امام مالك رحمہ اللہ تعالي نے رجوع كرليا اوركہا: ان ايسي جگہ پر آجائے جہاں سے وہ اگل سكتا ہواور پھر اس نے واپس لوٹاديا تواس پر قضاء ہوگي .

شيخ ابوالقاسم رحمہ اللہ تعالي كہتے: اگر اس نے زبان پر آجانےكےبعد نگل لي تواس پر قضاء ہوگي، اوراگر اس سےقبل نگلتا ہے تواس پر كچھ نہيں ہوگا . اھ

ديكھيں: المنتقي شرح الموطا ( 2 / 65 )

اور الانصاف كےمصنف كہتےہيں:

اگر قيئ يا قلس اس كےمنہ تك آگئي اور اس نے نگل لي تواس كا روزہ ٹوٹ جائےگا، ( امام احمد رحمہ اللہ نے) اسےنصا بيان كيا ہے اگرچہ كم مقدار ميں ہي كيوں نہ ہو كيونكہ اس سے بچنا ممكن تھا. اھ

اور حاشيۃ العدوي ميں ہےكہ:

قيئ كا حكم ذكر كرنےكےبعد كہتےہيں: " اور قلس بھي قيئ كي طرح ہي ہے جومعدہ بھر جانےكےبعد فم معدہ سے نكلتي ہے . اھ

ديكھيں: حاشيۃ العدوي ( 1 / 448 )

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android