0 / 0

غیرمسلم ملازم رکھنے اورروزے کے وقت انہیں مسلمانوں کے سامنے کھانے کی اجازت دینا

سوال: 43041

ایک کمپنی کے مالک کے پاس غیرمسلم ملازم ہیں توکیا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ رمضان المبارک میں مسلمان ملازموں کے سامنے غیرمسلم ملازموں کوکھانے کی اجازت دے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول :

اگر کوئي انسان مسلمان ملازموں کو رکھنے کی استطاعت رکھتا ہے تو اس کےلیے جائز نہيں کہ وہ کسی غیرمسلم ملازم کو اپنے پاس ملازمت دے کیونکہ مسلمان ملازم غیرمسلم سے بہتر اوراچھے ہیں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

ایماندار غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے ، گومشرک تمہيں اچھا ہی کیوں نہ لگے ، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اوراللہ تعالی اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے ، اوروہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان فرمارہا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔

لیکن اگرغیرمسلم ملازموں کی ضرورت ہو اوران کے بغیر کام نہیں چل سکتا توپھربقدر ضرورت ملازم رکھنے میں کوئي حرج نہیں ۔

دوم :

مسلمانوں روزہ داروں کے سامنے غیرمسلموں کے کھانے پینے وغیرہ میں کوئي حرج نہیں ، کیونکہ مسلمان روزہ اس بات کا شکر ادا کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے دین اسلام کی ھدایت نصیب فرمائي ہے جس میں اس کے لیے دنیا وآخرت کی بھلائی وسعادت ہے ، اوروہ اس پر شکر ادا کرتا ہےکہ اللہ تعالی نے اسے عافیت سے نوازا ہے ۔

اوراگر اسے دنیا کےاندر رمضان المبارک کے مہینہ میں کھانے پینے سے شرعا محروم کیا گيا ہے تو اس کے بدلے میں روزقیامت اسے بدلہ دیا جائے گا جب یہ کہا جائے گا کہ :

ان سے کہا جائے گا کہ اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزشتہ زمانے میں کیے تھے مزے سے کھاؤ پیو ۔

لیکن مسلمان ملک میں پبلک مقامات پر غیرمسلموں کو لوگوں کے سامنےکھانے پینے سے روکا جائے گا ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال وجواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android