ويزا كارڈ كى بنا پر پانچ برس سے ميرے ذمہ بنك كے ( 5800 ) ريال ہيں ميں نے اس بنا پر ادا نہيں كيے كہ مجھے علم ہے يہ حرام ہيں، اور يقينى طور پر مجھے علم نہيں كہ ميں نے كتنى رقم نكلوائى ہے، اب بنك مجھ سے وہ پورى رقم ادا كرنے كا مطالبہ كر رہے ہيں حالانكہ ميں نے ( 3500 ) ريال سے زيادہ نہيں نكلوائے، تو كيا ميں ادائيگى كروں يا نہ ؟
0 / 0
4,98901/04/2005
ويزا كارڈ كے ساتھ لين دين كرنا حرام ہے، اور كيا وہ اپنے ذمہ رقم كى ادائيگى كرے؟
سوال: 45902
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب آپ كو يہ علم ہے كہ آپ نے ( 3500 ) ريال سے زيادہ نہيں نكلوائے تو اگر آپ استطاعت ركھتے ہيں تو پھر اس رقم سے زيادہ كى ادائيگى نہ كريں.
اور اگر استطاعت نہيں ركھتے ( وہ اس طرح كہ آپ كو قيد وغيرہ كو دھمكى ہو ) تو پھر آپ ان سے بات چيت كے ذريعہ رقم كم كروائيں اور اس كے ساتھ ساتھ اس حرام معاہدے پر اللہ تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب