0 / 0

روزے کی استطاعت نہ رکھنے والے کا حکم

سوال: 49768

میری والدہ بہت بوڑھی ہے پچھلے برس ان کی مرض شدت اختیار کرگئي تھی جس کی بنا پر وہ صرف دس روزے ہی رکھ سکیں ، آپ کو علم ہونا چاہیے کہ وہ بہت کمزور ہیں اورروزہ نہيں رکھ سکتیں لھذا میرا سوال ہے کہ میں ان کی طرف سے قضاء کس طرح کرسکتا ہوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگرتومرض کی وجہ سے روزہ نہيں رکھ سکتی اوراس کی بیماری سے شفایابی کی امید ہے اوربعد میں وہ روزہ بھی رکھ سکے گی تواس پرچھوڑے ہوئے روزوں کی قضاء واجب ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورجوکوئي مریض ہو یا مسافر وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 185 ) ۔

لیکن اگر وہ روزہ رکھنے کی طاقت نہيں رکھتی اورنہ ہی مستقبل میں مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے اس کےروزہ رکھنے کی طاقت بحال ہونے کی امید ہو تو اس پر روزے رکھنا واجب نہيں ، بلکہ اسے ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہوگا ۔

اس کی دلیل ابوداود رحمہ اللہ تعالی کی بیان کردہ روایت ہے :

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما مندرجہ ذيل آیت میں کہتے ہيں :

اورجواس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلائيں

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ : بڑی عمر کے بوڑھے اوربوڑھی عورت کے لیے یہ رخصت تھی کہ وہ طاقت رکھنے کی حالت میں بھی ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائيں ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2318 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المجوع میں کہتے ہيں :

امام شافعی اوراصحاب کا کہنا ہے کہ : وہ بوڑھا جسے روزہ رکھنے میں مشکل پیش آئے اوراسے شدید قسم کی مشقت کا سامنا کرنا پڑے اوراسی طرح وہ مریض جس کے شفایاب ہونے کی امید نہ ہو بلااختلاف اس پرروزہ نہيں ہے ، اورابن منذر رحمہ اللہ تعالی نے اس میں اجماع بھی ذکر کیا ہے اورصحیح قول کے مطابق اس پر فدیہ دینا لازم ہوگا ۔ ا ھـ

دیکھیں : المجموع ( 6 / 262 ) ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :

بوڑھی عورت جو روزہ نہ رکھ سکے اسے کیا کرنا ہوگا ؟

شيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اسے ہردن کےبدلے میں ایک مسکین کو اپنے ملک کی غذا میں سے نصف صاع کھجور یا چاول وغیرہ مسکین کو دینا ہونگے ، جس کا وزن تقریبا ڈیڑھ کلو بنتا ہے ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک جماعت کا بھی یہی فتوی ہے جن میں عبداللہ بن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بھی شامل ہيں ۔

اورصحابہ کرام سے یہ بھی منقول ہے کہ : اگر وہ فقیر ہو اور کھانا کھلانے کی استطاعت نہ رکھتی ہو تواس پرکچھ بھی لازم نہيں آئے گا ، اوریہ کفارہ اورفدیہ کسی ایک یا زائد مسکین کو مہینہ کے شروع یا پھر درمیان اورآخر میں دینا جائز ہے ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 15 / 203 ) ۔

لجنہ دائمۃ ( مستقل فتوی کیمٹی ) سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

ایسی عورت جوبہت زيادہ بوڑھی ہو اوررمضان کےروزے رکھنے سے عاجز ہو اورتین سال گزرنے کے باوجود وہ اسی حالت میں ہوتواس پر کیا لازم آتا ہے ؟

فتوی کیمٹی کا جواب تھا :

جب واقعتا ایسا ہی جوبیان کیا گيا ہے تواس عورت پر واجب ہے کہ تینوں برس کے چھوڑے ہوئے روزوں کے بدلے میں وہ نصف صاع کھجور یا چاول ، یا مکئي ، یا گندم وغیرہ جوگھرکے افراد کی غذا ہو کسی مسکین کو ادا کرے ۔ ا ھـ

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 161 )

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android