ميں ايكسرے ڈيپارٹمنٹ ميں ملازم ہوں، اور عورتوں كے ايكسرے بھى كرنا ہوتے ہيں جس ميں مريضہ كا چيك اپ بھى كرنا ہوتا ہے، سوال يہ ہے كہ اگر كوئى شخص ايسا كام كرنے پر مجبور ہو تو كيا اس كا روزہ ٹوٹ جائيگا اور وہ اس كى قضاء ميں روزے ركھے يا نہيں ؟
اور اگر ميں نے عورت كا چيك اپ كيا تو ميرے وضوء كا حكم كيا ہوگا حالانكہ ميں نے دستانے پہن ركھے ہوتے ہيں آيا وضوء ٹوٹ جائيگا يا نہيں ؟
مرد كا عورت كے ايكسرے كرنا اور اس كا روزے اور چھونے سے تعلق
سوال: 49994
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ايكسرا كرنے سے روزہ پر كوئى اثر نہيں پڑيگا، اور نہ ہى اسے روزہ توڑنے والى معتبر اشياء ميں شمار كيا جاتا ہے، ليكن اگر مريض كوئى دوائى كھائے يا پھر كوئى اور چيز كھائے يا پيئے تو كھانے پينے كے باعث اس كا روزہ ٹوٹ جائيگا.
دوم:
اگر كوئى شخص كسى عورت كا چيك اپ كرتا ہے تو چيك كرنے والے كے وضوء پر اثر نہيں پڑيگا، ہم سوال نمبر ( 20710 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں كہ علماء كرا كے صحيح قول كے مطابق اجنى عورت كو چھونے سے وضوء نہيں ٹوٹتا.
بغير كسى شديد ضرورت كے كسى اجنبى شخص كے كسى اجبنى عورت كا علاج كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى عورت كسى اجنبى مرد كا علاج كر سكتى ہے.
اور يہ ضرورت بھى حسب ضرورت ہى رہنى چاہيے، اس ليے كسى ادنى اور چھوٹے سے سبب كى بنا پر اور كسى چھوٹے سے مرض كى بنا پر پردہ اٹھانا جائز نہيں، اور اسى طرح اگر ضرورت ہو تو صرف درد كى جگہ كو ہى ديكھنا چاہيے اس سے زائد ديكھنا حرام ہے، اور اسى طرح معالج اور مريض كے درميان خلوت بھى نہيں ہونى چاہيے.
سوال نمبر ( 2198 ) كے جواب ميں مرد ڈاكٹر كا عورتوں كے علاج معالجہ كرنے كا تفصيلى حكم بيان كيا گيا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
كسى اجنبى مرد كا اجنبى عورت اور كسى عورت كا اجنبى مرد كو چھونا حرام ہے، ليكن اگر ضرورت پيش آ جائے تو پھر ہاتھوں پر دستانے چڑھا كر چيك كرنے ميں كچھ آسانى اور گناہ ہلكا ہو جائيگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات