ميں جس كمپنى ميں كام كرتا ہوں وہاں ميرے علاوہ كوئى اور مرد نہيں، تو كيا ميرا عورتوں كے ساتھ مختلط رہنا ميرے روزے پر اثرانداز تو نہيں ہو گا ؟
مختلط جگہ پر كام كرنے سے روزہ خراب ہونے كا خدشہ
سوال: 50398
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ملازمت اور كام كاج ميں مرد و عورت كے اختلاط كے بہت ہى برے اثرات ہيں، اور واضحہ خرابياں پيدا ہوتى ہيں، مرد اور عورت دونوں ہى اس سے متاثر ہوتے ہيں، بعض خرابياں درج ذيل ہيں:
1 – حرام نظر كا حصول:
حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے تو مومن مرد اور عورت كو آنكھيں نيچى ركھنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:
مومن مردوں كو آپ كہہ ديجئے كہ وہ اپنى نگاہوں نيچى ركھا كريں، اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اس ميں ان كے ليے زيادہ پاكيزگى ہے جو كچھ بھى تم كرتے ہو يقينا اللہ تعالى اس سے خبردار ہے، اور مومن عورتوں كو بھى كہہ ديجئے كہ وہ اپنى نظريں نيچى ركھا كريں، اور اپنى شرمگاہ كى حفاظت كريں، اور اپنى زيبائش كى چيزيں ظاہر مت كريں، مگر جو ظاہرى اشياء ہيں النور ( 30 – 31 ).
اور صحيح مسلم ميں جرير بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں:
ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اچانك نظر پڑنے كے متعلق دريافت كيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مجھے نظر پھير لينے كا حكم ديا ”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2159 ).
2 – بعض اوقات حرام لمس كا حصول بھى ہوتا ہے:
اس ميں ہاتھ سے مصافحہ كرنا بھى شامل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” آپ ميں سے كسى ايك كے سر ميں لوہے كى سوئى سے مارا جانا اس سے بہتر ہے كہ وہ اس عورت كو چھوئے جو اس كے ليے حلال نہيں ”
اسے طبرانى نے معقل بن يسار رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 5045 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
3 – اختلاط سے مرد و عورت كے مابين خلوت ہوتى ہے، اور يہ حرام ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” كوئى بھى مرد كسى عورت كے ساتھ خلوت مت كرے، ان ميں تيسرا شيطان ہوتا ہے ”
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2165 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں:
” جو شخص بھى اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ايمان ركھتا ہے تو وہ كسى ايسى عورت كے ساتھ خلوت مت كرے جس كے ساتھ اس كا محرم نہ ہو، كيونكہ ان ميں تيسرا شيطان ہوتا ہے ”
اسے امام احمد اور حاكم نے روايت كيا ہے، اور ذہبى نے اس كى موافقت كى ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے ” غايۃ المرام ( 180 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
4 – اختلاط كى خرابيوں ميں يہ بھى شامل ہے كہ مرد كا دل عورت كے ساتھ معلق ہو جاتا ہے، اور اس كے فتنہ ميں پڑ جاتا ہے، يا پھر اس كے برعكس عورت كے دل ميں وہ مرد بس جاتا ہے، اور يہ اختلاط كى جرات اور زيادہ دير ايك دوسرے كے ساتھ رہنے كى بنا پر ہے.
5 – اس كے نتيجہ ميں خاندان تباہ اور گھرانے خراب ہو جاتے ہيں:
تو كتنے ہى ايسے مرد ہيں جنہوں نے اپنے گھر كا خيال ركھنا چھوڑ ديا، اور اپنے خاندان كو ضائع كر بيٹھا، كيونكہ اس كا دل اپنى كلاس فيلو كے ساتھ لٹكا رہا ہے، يا پھر ڈيوٹى كى جگہ پر ملازمت كرنے والى عورت ميں.
اور كتنى ہى عورتيں ايسى ہيں جنہوں نے اسى سبب سے اپنا خاوند كر بيٹھيں اور اپنے گھر كا خيال كرنا چھوڑ ديا، بلكہ بہت سے ايسے واقعات ہيں كہ خاوند يا بيوى كے حرام تعلقات قائم كرنے كى بنا پر طلاق ہو جاتى ہے، اور ملازمت ميں اختلاط اس كا قائد اور رائد ہے ؟!
اس ليے اور دوسرے اسباب كى بنا پر شريعت اسلاميہ نے اختلاط كو حرام كيا ہے جو ان خرابيوں كا باعث بنتا ہے، اختلاط كى حرمت كے تفصيل دلائل سوال نمبر ( 1200 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں، برائے مہربانى آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
اس بنا پر ہم اپنے سوال كرنے والے عزيز بھائى كو يہ نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اس اختلاط والى ملازمت كو ترك كر كے كوئى اور كام تلاش كر ليں، جس ميں آپ ان ممنوعہ كام سے محفوظ رہ سكيں، اور آپ كو يہ يقين ہونا چاہيے كہ جو شخص بھى اللہ تعالى كے ليے كوئى چيز چھوڑتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس كے بدلے ميں بہتر چيز عطا فرماتا ہے، اور يہ بھى يقين ہونا چاہيے كہ جو شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيزگار اختيار كرتا ہے تو اللہ تعالى اس كے ليے ہر تنگى اور مشكل سے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور ہر غم و پريشانى سے نكال ديتا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اور پرہيزگارى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 – 3 ).
اور اگر آپ اس كام ميں باقى رہنے كى آزمائش ميں مبتلا ہو جائيں تو پھر آپ اللہ كا تقوى اختيار كرتے ہوئے عورتوں سے اپنى نظريں نيچى ركھا كريں، اور ان سے مصافحہ كرنے سے اجتناب كريں، اور ان كے ساتھ خلوت مت كريں، اور يہ ياد ركھيں كہ اللہ تعالى آپ كو ديكھ رہا ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى پوشيد اور خفيہ كو بھى جانتا ہے.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
وہ آنكھوں كى خيانت كو اور سينہ كى پوشيدہ باتوں كو خوب جانتا ہے غافر ( 19 ).
اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہدايت و تقوى، اور عفمت و عصمت اور غنا نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات