ميرے ليے افضل كيا ہے آيا ميں اپنى ايك سالہ بيٹى كى تربيت سے دستبردار ہو جاؤں، ميں ابھى تك اسے ايك مسلمان بچى نہيں بنا سكا، ميں نے اس كى ماں كو مرتد ہونے كى وجہ سے طلاق دے دى، امريكى عدالت كے فيصلہ كے مطابق ہفتہ وار بيٹى كو ميرے ساتھ رہنے كى اجازت دى ہے اور بچى كى ماں نے بچى كو ميرے پاس دو سے تين يوم رہنے كى حالت ميں اسے اسلامى تعليمات دينے كى مخالفت كى ہے.
كيا ميرے ليے بھى لوگوں كى طرح بالكل سب كچھ ايسے ہى چھوڑ دينا افضل ہے يا كہ ميں كسى اسلامى ملك ہجرت كر كے وہاں اسلامى تعليم حاصل كرنا شروع كر دوں اور اپنى بيٹى كا مستقبل كافروں كے ہاتھ ميں چھوڑ دوں ؟
كيا بيٹى مطلقہ اور مرتد بيوى كے پاس رہنے دے ؟
سوال: 5549
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اپنى بيٹى كى اسلامى تربيت كى كوشش كريں، اور كبھى بھى اسے مت چھوڑيں؛ كيونكہ كل روز قيامت آپ سے بچى كے بارہ ميں دريافت كيا جائيگا.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” تم ميں سے ہر ايك ذمہ دار ہے، اور اسے اس كى رعايا كے بارہ ميں سوال كيا جائيگا ”
اور اس كے علاوہ ايك امر يہ بھى ہے كہ اگر وہ آپكى تربيت كى بنا پر ہدايت پا كر نيك و صالح اعمال كرتى ہے تو آپ كو بھى اس كا اجروثواب حاصل ہوگا، اور پھر آپ اپنا جگر كا ٹكڑا اس كے پاس كيسے چھوڑ سكتے ہيں جو اسے جہنم كے عذاب كى طرف لے جائے.
اللہ سبحانہ و تعالى نے كفار كے بارہ ميں فرمايا ہے:
يہ تو آگ كى طرف بلاتے ہيں اور اللہ سبحانہ و تعالى اپنے حكم سے جنت اور بخشش و مغفرت كى طرف بلاتا ہے البقرۃ.
اس ليے آپ اپنى بيٹى كى حرص ركھيں، ان شاء اللہ اللہ تعالى آپ كى مدد فرمائيگا اور آپ كے معاملہ ميں آسانى پيدا فرمائيگا.
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد