ایک خاتون دوسری خاتون سے اس قدر محبت کرتی ہے کہ اس سے جُدا ہونا ممکن نہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
خواتین کی آپس میں ہم جنس پرستی
سوال: 591
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں
جیسے مردوں کے درمیان غیر اخلاقی جنسی تعلقات پائے جاتے ہیں ایسے ہی خواتین کے درمیان بھی پائے جاتے ہیں جسے مسلم فقہائے کرام "سحاق" کہتے ہیں اور اسکی وضاحت میں کہتے ہیں کہ: ایک عورت دوسری عورت کے ساتھ ہمبستری کرے۔( المفصل في أحكام المرأة : زيدان 5/450 )
اور اس میں انہوں نے تعزیری سزا مقرر کی ہے(تعزیر اس سزا کو کہتے ہیں جو کسی ایسے گناہ کے بارے میں دی جائے جسکی سزا شریعت میں مقرر نہیں کی گئی، یہ سزا قاضی جرم اور مجرم کو دیکھتے ہوئے اپنی صوابدید کے مطابق مقرر کرتا ہے)
اس قسم کی خواتین کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ فاسق ہیں، ( الموسوعة الفقهية 24/253 )
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کسی خاتون نے اپنی شرمگاہ دوسری کی شرمگاہ سے رگڑی تو یہ دونوں ملعون اور زانی عورتیں ہیں "
( المغنی: 10/162 )
بعض علماء مثلاً عزّ بن عبد السلام کہتے ہیں:
" کہ کوئی بھی جنسی شذوذ رکھنےوالی خاتون کسی مسلمان خاتون کو نہیں دیکھ سکتی ، چنانچہ کوئی بھی خاتون اس قسم کی فاسق عورتوں کے سامنے اپنے پردے کو مت کھولے، کیونکہ یہ کسی کے سامنے اس خاتون کے خد وخال بیان کرسکتی ہے"
اور اگر سوال میں بیان کردہ حالت واقعی حقیقت ہے تو پھر دونوں کیلئے اللہ سے پکی سچی توبہ کرنا انتہائی ضروری ہے، اور دوبارہ اس جرم کے بارے میں سوچیں بھی نہ، اس لئے اگر ایک جگہ رہنے کی وجہ سے دوبارہ گناہ میں ملوث ہونے کا خطرہ ہے تو الگ الگ رہائش اختیار کریں اور کبھی بھی ایک دوسرے سے ملنے کی کوشش نہ کریں، تاکہ دوبارہ گناہ میں مبتلا نہ ہو، یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس گناہ میں ملوث ہونے کی وجہ خاوند کی عدم موجودگی ہے، کہ جب شرعی طریقہ سے شہوت پوری نہ ہوئی تو غلط اور حرام راستے پر چلنا پڑا، اس لئے ان دونوں خواتین پر لازمی ہے کہ اپنے خاوند کےساتھ اکٹھے رہنے کے بارے میں سوچیں اور اسکے لئے حل نکالیں، تا کہ شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی گزاری جا سکے۔
جبکہ کسی سے عشق ہوجانا یہ ایک علیحدہ قسم کا گناہ ہے، عشق کبھی کبھار شہوت سے عاری ہوتا ہے لیکن ہے خطرناک کیونکہ عاشق کو معشوق کی بندگی تک پہنچا دیتا ہے، حتی کہ ہر وقت اسی کی سوچ ذہن میں رہتی ہے، اور دن میں اسکی سوچ سے آزاد نہیں ہوپاتااور رات میں اسکو خوابوں میں دیکھتا ہے، زندگی اور موت اسی کیلئے ہوتی ہیں، بلکہ بسا اوقات اسے نظر آجائے تو رنگت ہی بدل جاتی ہے اور اگر آنکھوں سے اوجھل ہو جائے تو بیمار پڑ جاتا ہے، اس لئے عاشقانہ تعلق انسان کے نفس کو تباہ کر دیتا ہے، اور اپنے رب سے بھی غافل کر دیتا ہے، یہی عشق ، عاشق کو معشوق کی بندگی پر آمادہ کردیتا ہے، حالانکہ غیر اللہ بندگی حرام ہے، اس مصیبت سے خلاصی کا بنیادی حل یہی ہے کہ کلی طور پر اسکو چھوڑ دیا جائےاور دور دور تک رابطے کا امکان نظر نہ آئےاور کبھی بھی اسکے بارے میں نہ سنے اور نہ ہی سننے کی کوشش کرے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد