روزہ نہ ركھنے كى بنا پر رمضان المبارك ميں سفر كرنے كا حكم كيا ہے ؟
روزہ نہ ركھنے كى بنا پر سفر كرنے كا حكم
سوال: 68992
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
روزہ نہ ركھنے كى بنا پر رمضان المبارك ميں سفر كرنے كا حكم كيا ہے؟
تو شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اصل ميں انسان پر روزہ واجب بلكہ فرض اور اسلام كے اركان ميں سے ايك ركن ہے جيسا كہ ہر ايك كو علم بھى ہے، اور شريعت ميں جو چيز فرض ہے انسان كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس حكم كو ترك كرنے كے ليے كوئى حيلہ سازى كرے، تا كہ وہ حكم اس سے ساقط ہو جائے.
اس ليے جس شخص نے روزہ نہ ركھنے كى بنا پر سفر كيا تو يہ اس پر حرام ہے، اور اسى طرح روزہ نہ ركھنا بھى اس كے ليے حرام ہو گا، اس كے ليے واجب اور ضرورى ہے كہ وہ اس عمل سے توبہ و استغفار كرے، اور اپنے سفر سے واپس لوٹ آئے اور روزے ركھے.
اور اگر وہ واپس نہيں پلٹتا تو بھى اس پر روزہ ركھنا فرض ہے، چاہے وہ سفر ميں ہى ہو.
جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ: كسى بھى انسان كے ليے جائز نہيں كہ وہ روزہ نہ ركھنے كے ليے كوئى حيلہ سازى كرے؛ كيونكہ كسى فرض كو ساقط كرنے كے ليے حيلہ سازى كرنے سے وہ فرض ساقط نہيں ہوگا، جيسا كہ كوئى حيلہ كسى حرام چيز كو مباح نہيں كر سكتا.
ماخذ:
ماخوذ از: مجموع فتاوى و رسائل فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين ( 19 / 133 )