اللہ تعالی نے ایسے لوگ کیوں پیدا فرمائے جن کا ذہن مفلوج ہے؟
اللہ تعالی کا ذہنی طور پر مفلوج انسان پیدا کرنا
سوال: 7951
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یہ دین کا اصول ہے کہ اللہ تعالی کے پیدا کرنے اور اس کے اوامر اور اسکی تقدیر اور شرح میں حکمت پر ایمان لایا جائے۔ یعنی اللہ تعالی نے کوئی چیز بیکار پیدا نہیں فرمائی اور نہ ہی اسے مشروع قرار دیا جس میں بندوں کے لئے کوئی مصلحت نہ ہو تو جس کا بھی وجود ہے وہ اللہ تعالی کی قدرت اور مشیت سے ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے۔ "اللہ ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے"
اور اللہ تعالی کی حکمت بالغہ کا تقاضا ہے کہ اس نے الٹ چیزیں (ایک دوسرے کی مخالف) پیدا فرمائیں تو فرشتے اور شیطان۔رات اور دن اچھی اور خبیث۔ حسین اور بد صورت اور خیر اور شر پیدا فرمائے اور بندوں کے جسموں اور عقلوں اور طاقت کے درمیان فرق اور ایک دوسرے سے افضل بنایا تو ان میں سے کسی کو فقیر اور کسی کو غنی اور کسی کو تندرست اور کسی کو بیمار اور کسی کو عقل مند اور کسی کو بے عقل بنایا۔ اور یہ اللہ تعالی کی حکمت میں سے ہے کہ وہ مخلوق کو ابتلاء میں ڈالتا ہے اور ایک دوسرے سے آزمانا ہے تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ شکر کون کرتا ہے اور ناشکرا کافر کون ہے۔
فرمان باری تعالی ہے۔
"بیشک ہم نے انسان کو ملے جلے نطفے سے امتحان کےلئے پیدا کیا اور اس کو سنتا دیکھتا بنایا" اللہ تعالی کے اس فرمان تک "ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا"
اور فرمان ربانی ہے۔
"جس نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے"
تو وہ مومن جر کہ ان بیماریوں سے عافیت میں ہے جب ان مفلوج الحال کو دیکھے گا تو اپنے آپ پر اللہ تعالی کی نعمتوں کو پہچانےگا اور اپنے اوپر اللہ تعالی کے انعام کا شکر ادا کرے اور اس سے عافیت طلب کرے گا اور اسے یہ علم ہوگا کہ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔
اور بندے اللہ تعالی کی حکمت کا احاطہ کرنے سے عاجز ہیں اللہ تعالی جو کرتا ہے اسے اس کی پوچھ نہیں اور لوگوں سے پوچھ ہوگی تو اے مسلمان رب کی جس کا تجھے علم ہوجائے اس پر ایمان لا اور جس سے عاجز رہو اسے اللہ تعالی کے سپرد کرو اور یہ کہو اللہ تعالی زیادہ علم والا اور حکمتوں والا ہے ہمیں اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھایا ہے اور وہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ .
ماخذ:
الشیخ عبدالرحمن البراک