اھل سنت مسلمان قرآن پڑھتے ہیں اور ہم (اسماعیلی شیعۃ ) بھی قرآن پڑھتے ہیں وہ نماز پڑھتے ہیں اور ہم بھی نماز پڑھتے ہیں تو پھر یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ شیعۃ اور سنی دومختلف فرقے ہیں ؟
اسماعیل فرقے کے شخص کا سوال کہ ہمارے اور ان کے درمیان فرق کیا ہے
سوال: 7974
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بیشک جو بھی لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہتے اور اسلا م کی طرف نسبت رکھتے ہیں وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ، اور نماز ، روزے اور حج اور زکاۃ کے وجوب کا اقرارکرتے ہیں لیکن ہیں وہ مختلف گروہ ، اور ہر ایک گروہ اور فرقے کا اعتقادات ، عبادات میں ایک خاص طریقہ ہے ، تو ان سب فرقوں اور گروہوں میں بہتر اھل سنت والجماعت ہیں ، اور یہی گروہ ظاہری اور باطنی طورپر کتاب وسنت کا متبع اور اس پر چلنے والا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور پہلےمھاجرین و انصارکی اتباع کرنے والا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ ہے :
اور مھاجرین و انصار میں سے سبقت لے جانے والے اور جنہوں نے اچھے اور احسن طریقے سے ان کی اتباع کی ۔۔۔۔ ایۃ کے آخر تک
اور ان گروہوں اور فرقوں میں سے سب سے بدترین اور برا گروہ وہ ہے جو کہ اسلام کو ظاہر کرتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں کفر چھپا ہوا ہے ، اور وہ اپنی زبانوں سے وہ کچھ کہتے ہیں جو کہ ان دلوں میں نہیں ہوتا انہی لوگوں کے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے :
اورلوگوں میں بعض یہ کہتے ہيں کہ ہم اللہ تعالی اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، لیکن درحقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں اللہ تعالی کے اس فرمان تک :
اورجب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان والے ہیں ، اورجب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف مذاق کرتے تھے
تو ان دونوں اھل سنت اوراسماعیلی شیعۃ کے درمیان بہت سارے گروہ اور فرقے ہیں جو کہ خیر اور شر کے دور اور قریب ہونے کے اعتبار سے مختلف درجات رکھتے ہیں ، اور اسماعیلی فرقہ غالی قسم کے رافضیوں میں سے ہے ، جو کہ امیر المومنین علی رضی اللہ تعالی عنہ کی محبت کا اظہار کرتے اور باطنی طور پر اللہ تعالی اور اس کے فرشتو ں اور اس کی کتابوں اور رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہيں ۔
تو اسی لۓ کچھ علماء نے یہ کہا ہے کہ فاطمی اسماعلیوں کے بھائ ہیں ،کہ وہ ظاہری طور پر رافضیت کا مظاہر ہ کرتے ہیں اور باطنی طور پر کفر محض کا ، اور ان کا نام باطنی اس لۓ رکھا گیا ہے کہ ان کا یہ گمان ہے کہ نصوص شرعیہ اور شریعت جو مسلمان معنی جانتے ہیں وہ باطنی معنی کے مخالف ہے ، مثلا وہ یہ کہتے ہیں کہ پانچ نمازوں کا معنی ان کے اسرار کی معرفت ہے ، اور رمضان کے روزوں کا معنی ان کے رازوں کو چھپانا ہے ، اور حج کا معنی ان کے مشائخ کی طرف سفر کرنا ۔
لیکن باطنیوں – ان میں سے اسماعیلی بھی ہیں – کا سارے کا سارا مذھب اسرار اور سری اشیاء پر مبنی ہے ، تو ان کے اعتقادات کے حقائق سری ہیں جن کی معرفت صرف ان کے ہاں سراداروں کو ہی ہے ، اور یہ سردار اور وڈیرے عامۃ الناس کو خلاف واقعہ باتیں بتاتے اور انہیں حقائق سے دور رکھتے اور ان پر مالی ٹیکس عائد کر تے ہیں جو کہ ان سے خاص اوقات میں وصول کیا جاتا ہے ، اور انہیں اپنی اطاعت متعلق پر مجبور کرتے ہیں ، اور انہیں یہ خوف دلاتے ہیں کہ اگر تم نے ان کی مخالفت کی تو تمہیں نقصان ہو گا اور مصیبت پہنچے گی ، اورانہیں حکم دیتے ہیں کہ وہ روزہ رکھنے اور افطاری کرنے اور حج میں اھل سنت کی مخالفت کریں ، اور بعض اوقات بعض اوقات وہ کسی چیز سے جان بوجھ کر یا پھر دھوکہ دینے کے لۓ تسامح اختیار کرتے ہيں ۔
اے صاحب سوال آپ تو اسماعیلی عوام ميں سے ہیں ان وڈیروں کے اسرار اور رازوں کا آپ کو علم نہيں ، اور پھر وہ آپ آپکی طرح کے دوسرے لوگوں کو اس کا اہل بھی نہیں سمجھتے کہ آپ ان اسرار سے واقفیت حاصل کریں کیونکہ اگرا ن سے وقفیت ہو گئ تو آپ ان سے نفرت اور برات کا اظہار کرتے ہوۓ ان کے باطل عقائد کے ساتھ کفر کرنے لگيں گے ، وہ چاہتے ہیں کہ تم ان کے غلام بن کران کے پیچھے چلتے رہو اورتم پران کی سرداری قائم رہے ۔
اے سائل اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرتے ہوۓ اپنے آپ کو غیراللہ کی غلامی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسروں کی اتباع سے بچاؤ اس لۓ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کس اور کی اطاعت و اتباع واجب نہيں ، اللہ تعالی آپ پر احسان کرتے ہوۓ سنت کا راہ دکھاۓ اور بدعات سے بچا کررکھے اور حق کی راہ دکھاۓ بیشک وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ .
ماخذ:
فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن البراك