مجھے روزہ كے سلسلہ ميں ايك مشكل درپيش ہے، وہ يہ كہ روزانہ صبح كے وقت معدہ سے كھانا ميرے نرخرے تك اوپر آ جاتا ہے، اور بعض اوقات تو نرخرہ سے بھى اوپر آ جاتا ہے، اور روزانہ ايسا ہوتا ہے، اس ليے مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
كيا ميں ان ايام كے روزے دوبارہ ركھوں، يہ علم ميں رہے كہ رمضان المبارك ميں ميرے ساتھ روزانہ ايسا ہوتا ہے ؟
اگر معدہ سے كھانا نرخرہ تك آجائے تو كيا حكم ہے ؟
سوال: 80425
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
معدہ سے كھانے كا كچھ حصہ يا كوئى سائل مادہ نكل كر حلق ميں آنا انسان كا اپنا فعل نہيں، ليكن ہو سكتا ہے يہ بيمارى ہو، اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ كھانا زيادہ كھانے كى بنا پر معدہ بھر جانے سے ايسا ہوتا ہو.
اسے " القلس " يعنى بدہضمى كى بنا پر كھانا منہ تك آنے كى بيمارى كہا جاتا ہے، جو شخص بھى ا سكا شكار ہو اسے چاہيے كہ اكر وہ اسے منہ سے نكال سكتا ہے تو نكالے، اور اگر نكالنا ممكن نہ ہو اور وہ معدہ ميں واپس چلا جائے تو اس پر كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى اس كے روزے پر اثر انداز ہو گا.
ابن حزم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" حلق سے خارج ہونے والى قلس كى بنا پر روزہ نہيں ٹوٹتا، جب تك اسے باہر نكالنے كى استطاعت ہونے كے باوجود اسے معدہ ميں واپس نہ لے جايا جائے " انتہى.
ديكھيں: المحلى ابن حزم ( 4 / 335 ).
اسم مسئلہ كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 40696 ) اور ( 12659 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات