0 / 0

ملازمت والى جگہ سے باقى مانندہ اور زائد سامان لينے كا حكم

سوال: 82831

ايك شخص امريكى كمپنى كى ايك برانچ ميں كام كرتا ہے، اس شخص كے كام كے ليے ايك جگہ مقرر كر دى گئى ہے اور اس كا ايك معاون بھى ہے، كمپنى نے اس جگہ كے ليے كچھ اشياء ماہانہ كے اعتبار سے مقرر كى ہيں، مثلا چائے كى پتى، چينى، اور دوسرے خشك مشروبات، ہوتا يہ ہے كہ مہينہ مكمل ہونے پر كچھ اشياء باقى بچ جاتى ہيں، جن كا واپس كرنا ممكن نہيں، تو كيا ملازمين كے ليے يہ بچى ہوئى اشياء اپنے گھر لے جانى جائز اور حلال ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو يہ اشياء كمپنى كى جانب سے انہيں بطور ملكيت دى جاتى ہيں تو باقى مانندہ اشياء گھر لے جانے ميں كوئى حرج نہيں، اور خاص كر جب يہ اشياء واپس كرنا ممكن ہى نہيں، تو پھر يہاں انہيں ضرور لے جانا متعين ہو جاتا ہے تا كہ مال ناحق ضائع نہ ہو.

ليكن اگر كمپنى يہ اشياء صرف اس ليے ديتى ہے كہ وہ صرف كمپنى ميں ہى استعمال كى جائيں، اور اس ميں كوئى چيز لے جانے كى اجازت نہ ديتى ہو تو پھر ملازمين كے ليے يہ اشياء اپنے گھر لے جانى جائز نہيں.

اس ليے كمپنى كے ذمہ داران سے اس معاملہ كى حقيقت حال معلوم كرنے كے ليے استفسار كرنا ضرورى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android