ميں حاملہ عورت ہوں اور رمضان المبارك ميں دن كے وقت مجھے خون آنا شروع ہو گيا تو ميں ليڈى ڈاكٹر كے پاس گئى اس نے ميرا اندرونى چيك اپ كيا اور مجھے انجيكشن لگايا تا كہ حمل قائم رہے، اور ليبارٹرى ٹيسٹ كے ليے خون بھى ليا، تو كيا ميرا روزہ صحيح ہے، يا كہ ان امور ميں سے كسى ايك كى بنا پر ٹوٹ گيا ہے ؟
حاملہ عورت كو رمضان ميں خون آنے لگے تو كيا وہ روزے نہ ركھے؟
سوال: 82920
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رحم كا اندرونى چيك اپ، اور حمل قائم ركھنے كے ليے ٹيكہ لگانا، اور ٹيسٹ كے ليے خون كا نمونہ لينا يہ مذكورہ امور ايسے ہيں جن سے روزہ نہيں ٹوٹتا؛ كيونكہ يہ روزہ توڑنے والے ان امور ميں شامل نہيں جن كو نص ميں بيان كيا گيا، اور نہ ہى اس كے معنى ميں آتے ہيں كہ انہيں اس كے ساتھ ملحق كيا جا ئے.
رہا خون آنے كا مسئلہ تو علماء كرام كا اس ميں اختلاف ہے كہ جب حاملہ عورت كو خون آئے تو كيا اسے حيض شمار كيا جائيگا يا نہيں ؟
سوال نمبر ( 23400 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے كہ اسے ايك شرط كے ساتھ حيض شمار كيا جائيگا كہ جب خون حيض كے وقت اور مہينہ ميں جارى رہے، يعنى وہ مہينہ ميں حيض كے وقت اور اتنے ہى ايام آئے تو حيض شمار ہو گا.
اور اگر خون حيض كے مقررہ وقت كے علاوہ كسى اور ايام ميں آئے،يا حيض ايك ماہ نہ آئے اور پھر دوسرے ماہ خون آئے تو يہ حيض شمار نہيں ہو گا، اور يہ روزے پر اثرانداز نہيں ہو گا، ان شاء اللہ آپ كا روزہ صحيح ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات