0 / 0

وليمہ ميں اسراف اور فضول خرچى كرنا

سوال: 88124

ايك عورت كسى دوسرے عورت كے گھر گئى جسے اللہ تعالى نے بيٹا عطا كيا تو وہاں دعوت ميں بہت فضول خرچى اور اسراف سے كام ليا گيا تھا جو عام عادت سے بھى ہٹ كر تھا، اس نے بچے كى ماں كو مباركباد دى اور وہ اس كھانے اس ليے نہيں كھانا چاہتى تھى كہ كہيں گنہگار نہ ہو جائے، اور يہ دعوت تقريبا ايك ہفتہ اسى طرح ہوتى رہى تو اس طرح كى دعوت كا حكم كيا ہے، اور آپ اس عورت كو كيا نصيحت كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس عورت كے ليے وہ كھانا كھانے ميں كوئى حرج نہيں چاہے اس ميں اسراف اور فضول خرچى سے ہى كام ليا گيا ہے، اور اسے گھر والوں كو نصيحت كرنى چاہيے اور ان كے سامنے نعمت كى حفاظت اور اس كا شكر ادا كرنے كى اہميت اجاگر كرنى چاہيے، اور اس ميں اسراف و فضول خرچى سے كام لينے سے اجتناب كرنے كى اہميت بيان كرے اور انہيں بتائے كہ اس طرح كى دعوت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باقى كھانا فقراء اور محتاجوں ميں تقسيم كرنا چاہيے، تو اس طرح انہيں خوشى و فرحت كے ساتھ اجروثواب بھى حاصل ہو گا.

ليكن وہ لوگ جو كھانے ميں فضول خرچى كرتے ہوئے اسے كچرے دان ميں پھينك ديتے ہيں تو يہ بہت ہى غلط اور برا كام ہے، اور اللہ تعالى كى نعمت اور خير كے خلاف زيادتى اور شيطان كى معاونت اور اسے فائدہ دينا ہے.

امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو فرماتے ہوئے سنا:

" شيطان تمہارے ہر كام ميں شامل اور حاضر ہوتا ہے حتى كہ كھانے كے وقت بھى آتا ہے اور جب اس كا كوئى لقمہ گر جائے تو وہ اس ميں لگى ہوئى مٹى وغيرہ كو صاف كر كے اسے كھا لے، اور اسے شيطان كے ليے مت چھوڑے، اور جب وہ كھانے سے فارغ ہو تو اپنى انگليوں كو چاٹ لے كيونكہ اسے معلوم نہيں كہ كونسے كھانے ميں بركت تھى "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2033 ).

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

باقى مانندہ كھانے اور ضرورت سے زائد كھانے كے معلق آپ كى رائے كيا ہے، كالج كے ميس ميں كئى قسم كا كھانا پيش كيا جاتا ہے اور سٹوڈنٹ بہت ہى كم كھاتا ہے اور باقى پھينك ديا جاتا ہے ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" اسراف اور فضول خرچى منع ہے، اور مال ضائع كرنا بھى منع ہے، اس ليے باقى مانندہ كھانا دوسرے كھانے كے ليے محفوظ كرنا ضرورى ہے، يا پھر وہ كھانا محتاج اور ضرورتمند لوگوں كو كھلا ديا جائے، اور اگر محتاج نہ مليں تو وہ كھانا جانوروں كو كھلا ديا جائے، چاہے اگر ميسر ہو سكے تو اسے خشك كرنے كے بعد ہى " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 291 ).

اللہ سبحانہ و تعالى سب كو اپنى پسند اور رضا كے عمل كرنے كى توفيق عطا فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android