ہم چند لوگ اكاؤنٹ كا كام كرتے ہيں، اور ہمارے پاس قسطوں پر فروخت كرنے والى كمپنيوں كے فارم ہيں، كچھ ملازم سودى بنكوں سے قسطوں ميں خريدارى كى رغبت ركھتے ہيں، اور خريدار كے ليے بنك شرط لگاتا ہے كہ وہ اپنى اصل تنخواہ كى وضاحت كرے، تو كيا ہم بھى اس حديث كے تحت شامل ہوتے ہيں جس ميں سود لكھنے والے پر اللہ تعالى كى لعنت كا ذكر ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ ہم اسے لكھنے سے انكار كرتے ہيں، ليكن سپروائزر اور بعض مسئولين حضرات ہمارے ليے مشكلات پيدا كرتے ہيں، ہمارے بارہ ميں صحيح اسلامى موقف كيا ہے ؟
0 / 0
6,49328/09/2021
سودى بنك كے مطالبہ پر تنخواہ فارم پر كرنا
سوال: 8967
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مندرجہ بالا سوال ہم نے فضيلۃ الشيخ جناب محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے ركھا تو انہوں نے جواب ميں يہ كہا:
( جب تم نے ان كے ليے فارم پر كيے تو آپ لوگ ) ( حرام ) پر معاونت كر رہے، ( حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو.
سوال: ؟
اگر انہيں ملازمت سے نكال دينے كى دھمكى دى جائے تو ؟
جواب:
ہم انہيں يہى كہيں گے كہ تم اس سے باز رہو اور نہ كرو ( اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے )
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد