یہ کہنا کہ مرگي کے دورے کا سبب جن ہے تو پھر اس کالے رنگ کی عورت کے قصے کی کیا تفسیر کی جائے گی جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور ان سے کہا کہ آپ اللہ تعالی سے میرے لئے مرگی کے دورے کی شفاعت طلب کریں اور اس دورے کی وجہ سے وہ ننگی ہو جاتی تھی ؟ لیکن اس قصہ میں یہ نہیں آیا کہ یہ اسے جن چمٹنے کی بنا پر تھا؟
اگر تو وہ جن کی بنا پر تکلیف میں تھی تو پھر اس کے باب میں غلطی ہے ؟
کیا مرگی جنوں کے فعل سے ہے ۔
سوال: 9117
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مرگی کے دورے کے کئی سبب ہیں اور غالب طور پر یہ جن کے سبب سے ہوتا ہے – اور بعض اوقات جسم یا دماغ اور یا پھر اعصاب میں کسی علت اور نقص کی بنا پر ہوتا ہے ۔
اور یا مزاج میں اختلاف یا کمزوری سے تو یہ سب کچھ عقل میں فطور اور ایسے اعمال کے وقوع کا باعث بنتے ہیں جو کہ اعتدال سے باہر ہوں اور کالی عورت کے دوروں کا سبب ہو سکتا ہے جن ہو یہ ضروری نہیں کہ سبب نقل کیا جائے تو راویوں نے اسے بیان کیا ہے جو کہ دورہ پڑنے کے وقت کرنا ضروری ہے یعنی دعا اور صبر کرنا اور ثواب کی نیت کرنا ، چاہے اس دورے کا سبب کچھ بھی ہو ۔
الشیخ عبد الکریم الخضیر ۔
اور کالی عورت والی حدیث بخاری میں ( 5652 )اور مسلم میں (2576 ) ہے اور بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے جو کہ اس طرف اشارہ ہے کہ دورے کا سبب جن تھا جیسا کہ بزار میں ہے
"میں اس خبیث سے ڈرتی ہوں کہ وہ مجھ سے کپڑے نہ اتار دے" ابن حجر کہتے ہیں کہ ان طرق سے جو کہ بیان کۓ گۓ ہیں یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جو ام زفر کو ہوتا تھا وہ جن کے سبب سے تھا نہ کہ عقلی فطور کا دورہ تھا ، فتح الباری حدیث نمبر 5652
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب