ايك ظالم مسلمان شخص كے روزے كا حكم كيا ہے ؟
لوگوں پر ظلم كرنے والے شخص كے روزے كا حكم
سوال: 93089
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
روزہ دار شخص كے ليے تو حرام اعمال مثلا غيبت، اور جھوٹ اور كذب بيانى، اور چغلى اور ظلم و ستم سے اجتناب كرنا اور بھى زيادہ سخت ممنوع ہے، كيونكہ روزہ كا مقصد صرف كھانے پينے اور جماع سے ركنا نہيں بلكہ روزے كا مقصد تو يہ ہے كہ اللہ تعالى كا تقوى و پرہيزگارى پيدا ہو جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! تم پر روزے اسى طرح فرض كيے گئے ہيں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرص كيے گئے تھے، تا كہ تم تقوى اختيار كرو البقرۃ ( 183 ).
اور روزہ دار جو بھى نافرمانى اور معصيت كريگا اس كى بنا پر روزے كے اجروثواب ميں كمى ہوتى جائيگى، اور اگر روزہ دار معاصى كا ارتكاب كرتا رہے تو اس كے ثواب ميں كمى ہوتى جائيگى حتى كہ ا سكا ثواب بالكل ضائع ہو جائيگا.
اسى كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:
" بہت سے روزہ دار ايسے ہيں جن كو سوائے بھوك كے كچھ حاصل نہيں ہوتا "
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1690 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابن ماجہ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اس ليے روزہ دار پر واجب ہوتا ہے كہ وہ معاصى سے توبہ كر كے اللہ كى طرف رجوع كر كے اپنا اعمال ميں بہترى پيدا كرے، تا كہ اللہ تعالى اس كے روزے كو قبول فرمائے.
رہا يہ مسئلہ كہ آيا ا سكا روزہ اس سے باطل ہو جائيگا يا صحيح رہے گا ؟
اس كے متعلق گزارش ہے كہ صرف معصيت مثلا ظلم و ستم يا جھوٹ و كذب بيانى وغيرہ سے ا سكا روزہ باطل نہيں ہو گا، ليكن اس كے ثواب ميں كمى ضرور واقع ہو گى.
سوال نمبر ( 50063 ) كے جواب ميں ا سكا تفصيلى بيان ہو چكا ہے آپ ا سكا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات