ان لوگوں کے متعلق آپ کی راۓ کیا ہے جو کہ اپنے آپ کودرویشوں کا نام دیتے خنجر اور چھریاں وغیرہ مارتےہیں ، اوروہ اس کام کے وقت یااللہ کہنے سے قبل یا رفاعی کہتے ہیں ، اس میں شرع کا کیاحکم ہے ؟
اورکیا ان کے اس عمل پر کوئ دلیل پائ جاتی ہے ؟ اللہ تعالی آپ کو جزاۓ خیر عطا فرماۓ ۔
رفاعی فرقہ کے لوگوں کا اپنے آپ کو چھریاں اورمارنا اور متاثر نہ ہونا
سوال: 9338
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یہ لوگ کذاب اورحیلے باز ہیں ، اور ان کے اس عمل کی کوئ اصل اور دلیل نہیں اوریہ لوگ جھوٹے ہیں ، بلکہ یہ ایسی اشیاء استعمال کرتے ہیں جس سے لوگوں پر معاملہ مشتبہ ہوجاتا ہے حتی کہ لوگ یہ گمان کرنے لگتےہیں کہ وہ اپنے آپ کومار رہے ہیں ، حالانکہ معاملہ اس طرح نہیں ہے ، بلکہ یہ لوگوں پراشتباہ ڈالتے اور ان کی آنکھوں پر جادو اوران کی آنکھ بندی کرتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرعون کے جادوگروں کے متعلق کہا کہ انہوں نے لوگوں پر ھیبت طاری کردی اور ان کی آنکھوں پرجادو کردیا ۔
مقصد یہ کہ اس طرح کے لوگ – فاجر اورحیلہ باز – جو کچھ کرتے ہیں ان کے اس عمل کی کوئ دلیل اوراصل نہیں ، اور یہ جائز نہیں کہ انہیں سچا مانا جاۓ ، بلکہ وہ کذاب اور جھوٹے اورحیلے بازہیں اورلوگوں پر اشتباہ ڈالتے ہیں ، اورپھر جب وہ رفاعی یا کسی اورکوپکارتے ہیں تویہ شرک اکبر ہے ، جیسے کہ کوئ یہ کہے کہ : یارفاعی ، اور ، یارسول اللہ میری مدد کریں ، اور میری شفاعت کریں ، اور یا علی – یا سیدی – یا حسین – یا فلان اور یا کہے یا سیدی البدوی ، کہے تویہ سب شرک اکبر ہے ، اور یہ سب غیراللہ کی عبادت میں داخل ہے ، اور یہ سارا کچھ اسی طرح کا ہے جسے قبروں اور لات اورعزی کی عبادت کرنے والے کرتے ہیں ، جوکہ شرک اکبر ہے ، اللہ تعالی اس سے بچاۓ ۔
اوریہ اپنے آپ کو چھریاں اور خنجر مارنے والے سب دھوکے حیلے باز ہیں ان کی کوئ دلیل اور اصل نہیں بلکہ وہ ان سب اشیاءمیں جھوٹ اور فریب سے کام لیتے ہیں اور فاجر قسم کے لوگ ہیں ، مسلمان حکام پر واجب ہے کہ وہ اپنے ملک میں ان جیسے لوگوں کو روکیں اور انہیں تعزیرا سز دیں حتی کہ وہ اپنے ان خبیث اور برے کام توبہ کریں ۔
ماخذ:
دیکھیں کتاب : مجموعۃ فتاوی ومقالات متنوعۃ م /9 ص /285 - تالیف : شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ ۔