ميں سگرٹ نوشى كيا كرتا تھا، الحمد للہ اب ترك كر چكا ہوں، ليكن مجھ ميں مشكل ابھى پائى جاتى ہے وہ يہ كہ جب مجھے سگرٹ نوشى كى خواہش اور رغبت ہوتى ہے تو ميں سگرٹ كا ايك ٹكڑا لے كر چباتا ہوں تا كہ يہ خواہش چلى جائے اور يہ عادت بھى اچھى نہيں، بہرحال رمضان المبارك كى ايك رات ميں يہ ٹكڑا چبا رہا تھا كہ اسى حالت ميں سوگيا اور فجر كے بعد اٹھا تو ميرے منہ ميں ہى تھا، ميں نے منہ صاف كيا اور نماز فجر ادا كر لى كيا ميرا روزہ صحيح ہے يا ٹوٹ گيا ؟
بيدار ہونے كے بعد منہ ميں باقى مانندہ كھانے كے ذرات
سوال: 95115
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اگر فجر طلوع ہو جائے اور كسى شخص كے منہ ميں كوئى چيز ہو تو وہ اسے باہر پھينك دے اور اس سے كچھ بھى نہ نگلے تو اس كا روزہ صحيح ہے.
امام نووى رحمہ اللہ ” المنھاج ” ميں كہتے ہيں:
” اگر كسى كے منہ ميں كھانا ہو اور طلوع فجر ہو جائے تو وہ اسے باہر نكال دے تو اس كا روزہ صحيح ہے ”
اور اس كى شرح اس طرح كى گئى ہے:
” كيونكہ اگر وہ دن كے وقت اسے منہ ميں ركھے تو روزہ نہيں ٹوٹتا، اس ليے اگر وہ رات كو منہ ميں ركھے تو بالاولى نہيں ٹوٹےگا، اور اگر اس نے اپنے اختيار كے ساتھ اس ميں سے كچھ نگل ليا تو اس كا روزہ ٹوٹ جائيگا ” انتہى اختصار اور كمى و بيشى كے ساتھ.
ديكھيں: المغنى المحتاج ( 2 / 161 ).
دوم:
ڈاكٹروں نے بھى اور تحقيق سے بھى يہ بات ثابت ہے كہ تمباكو نہيں چبانا چاہيے، اور ان كا فيصلہ ہے كہ سگرٹ نوشى كا مامون بدل نہيں، بلكہ يہ تو جسم كے ليے كئى ايك اعتبار سے سگرٹ نوشى سے بھى زيادہ نقصاندہ اور خطرناك ہے، كيونكہ ايسا كرنے سے سگرٹ نوشى سے بھى زيادہ جسم سرطان جيسى مہلك بيمارى كا باعث بنتا ہے.
پختہ ارادہ والے شخص كو عزم كے ساتھ سگرٹ نوشى ترك كرنى چاہيے،اور پھر وہ دوبارہ اس كى طرف پلٹ كر بھى نہ ديكھے اور اس ميں اسے اللہ سبحانہ و تعالى سے معاونت مانگنى چاہيے، اور پھر تجربہ اور مشاہدہ سے يہ ثابت ہو چكا ہے كہ سگرٹ نوشى ترك كرنا ممكن ہے، اور اس سے پرہيز كرنا بہت آسان ہے اہم چيز سچى توبہ كے ساتھ ساتھ پختہ عزم ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ آپ كو توفيق عطا فرمائے اور صحيح راہنمائى كرے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب