ٹيبل كھيلنے كا حكم كيا ہے ؟
ٹيبل ( كيرم بورڈ ) كھيلنے كا حكم
سوال: 95409
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ٹيبل ( كيرم بورڈ ) نامى كھيل جائز نہيں كيونكہ يہ نرد پر مشتمل ہے اور اس كى شديد حرمت وارد ہے، صحيح مسلم ميں بريدہ رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى نردشير كھيلى تو گويا اس نے اپنا ہاتھ خنزير كے گوشت اور خون ميں ہاتھ رنگا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2260 ).
نردشير: وہ گوٹياں اور ڈبے ہيں جن پر نمبر لكھے ہوتے ہيں اور ان سے كھيلا جاتا ہے جسے لڈو كہا جاتا ہے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى صحيح مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:
علماء كا كہنا ہے: النردشير يہ نرد ہے، يہ حديث شافعى اور جمہور علماء كى نرد كھيل حرام ہونے كى دليل ہے….. اور كا معنى يہ ہے كہ: اس نے خنزير كا گوشت كھانے كى حالت ميں اپنا ہاتھ رنگا، يہ اس كى حرمت كى تشبيہ ہے جس طرح خنزير حرام ہے اسى طرح يہ بھى حرام ہے " انتہى مختصرا.
سنن ابو داود اور سنن ابن ماجہ ميں ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث مروى ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے نرد كھيلى تو اس نے اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى نافرمانى كى "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4938 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3762 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو حسن قرار ديا ہے.
اور مسند احمد ميں درج ذيل الفاظ كے ساتھ مروى ہے:
" من لعب بالكعاب فقد عصى اللہ و رسولہ "
مسند احمد كى تحقيق ميں شيخ ارناؤط نے اسے حسن قرار ديا ہے.
يہ احاديث نرد يعنى گوٹيوں كے ساتھ كھيلنے كى حرمت پر دلالت كرتى ہيں، چنانچہ جس ميں بھى مہرے شامل ہوں تو وہ حرام ہے، اور يہ ٹيبل كے ساتھ خاص نہيں.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" كھيل كے متعلق فصل:
ہر وہ كھيل جس ميں قمار بازى اور جوا ہو تو وہ حرام ہے، يعنى وہ كوئى بھى كھيل ہو تو وہ اس جوے اور قمار بازى ميں شامل ہوتا ہے جس سے اللہ تعالى نے اجتناب كرنے كا حكم ديا ہے، اور جو بار بار ايسا كرے تو اس كى گواہى قبول نہيں ہو گى بلكہ رد كر دى جائيگى، اور جو كھيل جوے اور قمار بازى سے خالى ہو، اور يہ وہ كھيل ہو گا جس ميں دونوں جانب سے كوئى عوض نہ ہو، اور نہ ہى كسى ايك جانب سے عوض ركھا گيا ہو، تو اس كھيل ميں سے كچھ تو حرام ہے، اور كچھ مباح ہے؛ حرام نرد يعنى مہروں والا كھيل ہے، امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ اور امام شافعى كے اكثر اصحاب كا يہى قول ہے " انتہى.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 10 / 171 ).
اور زيلعى رحمہ اللہ نے نرد ( مہروں ) كے ساتھ كھيلنے كى حرمت پر اجماع نقل كيا ہے.
ديكھيں: تبيين الحقائق ( 6 / 32 ).
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:
" نرد ( مہروں ) كے ساتھ كھيلنا جائز نہيں، چاہے يہ عوض كے بغير ہى ہو، حاص كر جب يہ كھيل بروقت نماز كى ادائيگى ميں ركاوٹ بن جائے، تو اسے ترك كرنا واجب ہے كيونكہ يہ حرام لعو و لعب ميں شامل ہوتا ہے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 15 / 210 ).
ٹيبل كھيلنے ( كيرم بورڈ ) كے متعلق يہ عام حكم ہے، اور اگر اس ميں شرط كا اضافہ ہو يا پھر جھوٹى قسم يا يہ نماز سے مشغول كر دے تو اور بھى زيادہ شديد حرام ہو گا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب