یں نوجوان لڑکی ہوں اورایک صاحب خلق اوردین والے شخص سے شادی کی ہے ، اورجب سے شادی کی اس وقت سے ہی مجھے اپنے خاوند اورجن سے محبت کرتی ہوں کے بارہ میں ڈراونے خواب آتے ہیں ۔
شادی سے قبل مجھے ایسے خواب کبھی نہيں آئے ، میں سونے سے قبل ہمیشہ دعائيں پڑھ کرسوتی ہوں ، اوربعض اوقات مجھے خواب میں یہ دکھائي دیتا ہے کہ کچھ لوگوں میں ایک جن ہے اورمیں آیۃ الکرسی پڑھ کراسے بھگانے کی کوشش کرتی ہوں لیکن لوگ مجھے ایسا کرنے سے روکتے ہیں ۔
میں شام کوسوبھی نہيں سکتی اورکئي بار نیند سے بیدار ہوجاتی ہوں ، مجھے ایک بہن نے یہ بتایا کہ ہوسکتا ہے یہ نظر بداورلوگوں کے حسد کی وجہ سے ہو ، اگر واقعی یہی سبب ہے توکیا آپ میری اس مشکل میں کوئي راہنمائی کرسکتے ہیں ، اس لیے کہ مجھے اس معاملہ سے بہت تنگی ہورہی ہے ؟
شادی کے بعد ڈراونے خواب دیکھنے لگی ہے
سوال: 9574
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
اس میں کوئي شک نہیں کہ سائلہ جس طرح کے خواب دیکھ رہی ہے وہ شیطان لعین کی طرف سے ہیں جولوگوں کودین اوراللہ رب العزت کی عبادت سے روکنے میں مصروف رہتا ہے ، اوراس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ مومنوں کو غمگین کرتا رہے ، لیکن اللہ تعالی کے اولیاء اورمتقین کے خلاف اس کی تدبیر کمزور ہوتی ہے اورکارگر ثابت نہیں ہوتی ۔
اورخاص کروہ لوگ جوسوتے جاگتے اورہراوقات میں اذکار شرعیہ کاخیال رکھتے ہیں ان پر تو شیطان کا داؤ چل ہی نہیں سکتا ۔
دوم :
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ مسلمان شخص کےلیے شیطان سے بچاؤ میں سب سے افضل چيز اللہ تعالی کا ذکر ہے ، جیسا کہ امام ترمذی کی حدیث میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے ۔
اللہ تعالی نے یحیی بن زکریا علیہ السلام کوحکم دیا کہ وہ بنی اسرائيل کوپانچ اشیاء کا حکم دیں جن میں یہ بھی شامل ہے :
( اور میں تمہیں یہ بھی حکم دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کا ذکر کیا کرو اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے تعاقب میں دشمن بہت ہی تیزی سے نکلا حتی کہ جب وہ ایک قلعہ میں پہنچا تواس نے اپنے دشمن سے اپنے آپ کو محفوظ کرلیا ، اسی طرح بندہ بھی شیطان سے اپنے آپ کو اللہ تعالی کے ذکر علاوہ کسی اورچيز سے محفوظ نہيں کرسکتا ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2863 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
لھذا جب مسلمان شخص اپنے معاملات میں اللہ تعالی کا تقوی اورڈر اختیار کرے اوراللہ تعالی کے اوامر کی حفاظت کرے اوراس کے منع کردہ اور حرام کاموں سے اجتناب کرے ، اوراللہ تعالی کے ذکر کا التزام اورنماز، روزہ کی پاپندی کرے اوراس کے ساتھ ساتھ دوسری اطاعات کا بھی خیال رکھے ، اوردن رات میں جھری اورسری تلاوت قرآن کریم کا اہتمام کرکے اپنے آپ کی حفاظت کرے ، اورشرعی اذکاراوردعاؤں کی حفاظت کرے اس کے ساتھ ساتھ صبح اورشام اورلباس پہننے اورکھانا کھانے اورسونے کی دعائیں پڑھتا رہے تواس سے شیطان ذلیل وخوار ہوکر دور بھاگے گا ، اورشیطان اس پر کسی بھی معاملہ میں حاوی نہيں ہوسکتا ۔
اوریہ کیسے نہ ہوحالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اورجن لوگوں نے کفر کیا ہے ، وہ اللہ تعالی کے سوا طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو یقین جانو کہ شیطانی حیلہ بالکل بودا اورسخت کمزور ہے النساء ( 76 ) ۔
حقیقت تویہ ہے کہ شیطان توصرف ایسے لوگوں کے قریب آتا ہے جواپنے دین اورقرآن سے دور ہوں ، اوربعض اوقات شیطان صالح اورنیک لوگوں پر بھی حملہ آور ہوتا ہے تا کہ وہ انہيں سیدھے راہ سے گمراہ کردے اوران پر ان کے معاش اوردین اوردنیا تنگ کرکے رکھ دے ۔
لھذا شیطان سے بچاؤ اسی طرح ممکن ہے جس کا ذکر ہم پیچھے کرچکے ہیں ، اوراس کے علاوہ اذکار اوردعاؤں کی کتب کا بھی مطالعہ کریں ، مثلا کتاب " الاذکار للنووی " اور عمل الیوم واللیۃ " للنسائي ، اورعمل الیوم واللیۃ " لابن سنی ، اوراس کے علاوہ اس موضوع میں دوسری کتب اذکار یا عام کتب السنن ، اس وقت ہم امید رکھیں گے کہ حالت میں بہتری پیدا ہوگي اوراللہ تعالی ایک حالت سے دوسری حالت بدل دے گا ۔
ہم نصیحت کرتے ہیں کہ مندرجہ ذيل اذکار ودعا کرتے رہیں :
1 – صبح اورشام کے وقت پڑھی جانے والی دعائيں ۔
روزانہ شام کےوقت مندرجہ ذيل دعاتین بار پڑھا کریں :
(أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ) میں اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ ان تمام چيزوں کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جواس نے پیدا کی ہیں ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اورکہنے لگا : مجھے رات ایک بچھو نے ڈس لیا ہے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرمانے لگے : اگر تویہ کلمات کہہ لیتا تو تجھے نقصان نہ دیتا :
(أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ) میں اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ ان تمام چيزوں کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جواس نے پیدا کی ہیں ۔
صحیح مسلم شریف حدیث نمبر ( 2709 ) ۔
بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے توہمیں یہ ترغیب دی ہے کہ ہم جہاں پر بھی پڑاؤ کریں یہی کلمات ادا کریں ۔
خولہ بنت حکیم السلمیہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :
( جوکوئي بھی کسی جگہ پڑاؤ کے لیے اترے اور یہ کلمات پڑھے تووہاں سے کوچ کرنے تک اسے کوئي چيز نقصان نہيں دے گي :
(أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ) میں اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ ان تمام چيزوں کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جواس نے پیدا کی ہیں ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2708 ) ۔
ب – عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوبندہ بھی ہر صبح اورشام کےوقت تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے کوئي چيز نقصان نہيں دیتی :
( بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم )
اللہ تعالی کےنام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کوئي چيز نقصان نہیں پہنچاتی اوروہی سننے والا جاننے والا ہے ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3388 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح قرار دیا ہے ، سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 3869 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابن ماجہ میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔
ج – سونے سے قبل آيۃ الکرسی اورسورۃ الفلق اورالناس پڑھنا ؛
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان کے فطرانہ کی حفاظت پرمامور کیا توایک آنے والے نے غلہ اٹھانا شروع کردیا لھذا میں نے اسے پکڑا اورکہنے لگے کہ میں تجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لےجاؤں گا ۔
اورمکمل قصہ ذکر کرتے ہوئے کہا کہ :
وہ کہنے لگا جب تم اپنے بستر پر آؤتوآیۃ الکرسی پڑھا کرو تواللہ تعالی کی جانب سے تمہارے لیے ایک محافظ مقرر کردیا جائے گا اورصبح تک شیطان تیرے نزدیک بھی نہيں پھٹکے گا ۔
تونبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اس نے تیرے ساتھ سچی بات کی ہے لیکن وہ ہے جھوٹا وہ شیطان تھا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3101 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 505 ) ۔
اس مجال میں اذکار اوردعائيں تو اوربھی بہت ساری ہیں ۔
سوم :
آپ نے حسد اورنظر بدکے بارہ میں جوبات کی ہے اس کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ : ہوسکتا کہ آپ کواس وجہ سے ہی تکلیف پہنچی رہی ہو لھذا اس سے بھی شرعی اذکار اوردعاؤں کے ذریعہ بچاؤ ممکن ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ :
نبی مکرم صلی حسن اورحسین رضي اللہ تعالی عنہما کومندرجہ ذيل کلمات کے ساتھ دم کیاکرتے اورکہا کرتے تھے کہ تمہارے باپ اسماعیل اوراسحاق علیہم السلام بھی یہی دم کیا کرتے تھے :
أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامَّة ومن كل عين لامَّة
میں تم دونوں کوہرشیطان اور زہریلے جانور سے اورہرلگنے والی نظر بدسے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ دیتا ہوں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3191 ) ۔
اگر نظر بد لگ جائے تواس کا علاج کیا ہے ؟
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
نظربد کا لگنا حق ہے اوراگر تقدیر کے سے کوئي چيز سبقت لے جانے والی ہوتی تونظر سبقت لےجاتی ، اورجب تم سے غسل کرنے کا کہا جائے توغسل کہا کرو ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2188 ) ۔
لھذا اگر آّپ کوعلم ہے کہ فلاں انسان کی نظر لگی ہے توآپ اس اسے غسل یا وضوء کرنے کاکہیں اورپھر اس کے غسل کا وضوء کا پانی اپنے اوپر بہائيں ۔
ابن قیم رحمہ اللہ تعالی اس کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :
سنن ابوداود میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ :
نظربدلگانے والے کووضوء کرنے کا کہا جاتا اوراس کے پانی سے جسے نطرلگی ہوتی غسل کرنے کا حکم دیا جاتا تھا ۔
اورصحیحین کی حدیث میں ہے کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یا ہمیں حکم دیا کہ ہم نظر بد سے دم کیا کریں ۔
اورسنن ترمذی میں سفیان بن عیینہ عن عمرو بن دینار عن عروۃ بن عامر عن عبید بن رفاعۃ الزرقی کی سند سے روایت ہے کہ :
اسماء بنت عمیس رضي اللہ تعالی عنہا کہنے لگیں اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنوجعفر کونظر بد لگ جاتی ہے توکیا میں انہیں دم کرسکتی ہوں ؟
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جی ہاں ، اگرقضاء سے کوئي چيز سبقت لےجانے والی ہوتی تونظر سبقت لے جاتی ۔
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ، اورپھر سھل بن حنیف کوعامر بن ربیعہ رضي اللہ تعالی عنہما کی نظر لگنے والی حدیث کوذکر کیاجس میں ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عامربن ربیعہ کوغسل کرنے کاحکم دیا ، توعامر رضي اللہ تعالی عنہ نے اپنا چہرہ ، ہاتھ ، اوردنوں کوہنیاں اورگھٹنے اوردونوں ٹانگوں کے کنارے ، اورچادر کے اندر والے حصہ کوایک ٹب میں دھویا تو یہ پانی اس پر بہا دیا گيا توسھل اٹھ کر لوگوں کے ساتھ چل دیے ۔
دیکھیں : الطب النبوی لابن قیم ( 127 – 129 ) ۔
نظر بد اوراس کے علاج اورنظر بدسے بچاؤ کے طریقے کے متعلق آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 20954 ) کے جواب کا ضرور مطالعہ کریں ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات