ميں بہت عرصہ سے بنك ميں ملازمت كر رہا ہوں….. اور ميرا عہدہ بھى بڑا ہے، اللہ تعالى نے مجھ پر انعام كرتے ہوئے ہدايت سے نوازا تو ميں نے بنك كى اسلامى قسم ميں كام كرنے كى درخواست دى، اور پچھلے تين برس سے بنك ميں عورتوں كى ملازمت ميں وسعت كر دى گئى ہے اور اس ميں كوئى ضابطہ نہيں ہے…
ميں نے دو برس تك تو اس سے انكار كيا، اور شكلى طور پر كچھ اقدامات بھى كيے گے…. ميں نے اپنا استعفى بھى پيش كيا اور اس كا سبب يہ بتايا كہ بغير كسى ضابطہ اور قاعدہ كے عورتوں كى ملازمت ميں وسعت اختيار كرنا ہے… اور ايك عام كمپنى ميں اپنى نصف تنخواہ پر ملازمت كر لى، الحمد للہ بہر حال ايك سال بعد مجھے يہ صدمہ ہوا كہ جس ماحول ميں ملازمت كر رہا ہوں وہ بہت برا اور غيبت و نفاق اور گروہوں سے بھرا ہوا ماحول ہے… اور مالى حالات بھى مجھے تنگ كرنے لگے، اور بنك كى طرف سے مجھے دوبارہ اسى عہدہ پر ملازمت دينے كى پيشكش كى گئى ہے ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا ميں دوبارہ بنك كى ملازمت اختيار كر لوں ؟
يہ علم ميں رہے كہ بنك كو جو ميں نے منصوبہ اور پلاننگ پيش كى تھى اس پر اس نے مكمل عمل نہيں كيا، بلكہ آفس كے افراد پر ہى اسے لاگو كيا ہے، ليكن كمپنياں اور خزانہ اسى طرح سودى لين دين كرتے ہيں، اور بنك كے آفس ميں عورتوں كى ملازمت ميں بھى وسعت كى گئى ہے ؟
مرد و عورت كے اختلاط كے باوجود بنك كى اسلامى ڈيپارٹمنٹ ميں كام كرنا
سوال: 98022
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
بنك ميں عورتوں كى ملازمت ميں بغير كسى ضابطہ اور قانون كے وسعت كى بنا پر آپ كا بنك كى ملازمت ترك كرنا، اور اپنى نصف تنخواہ پر ملازمت كرنا آپ كى كاميابى و خير و بھلائى كى دليل ہے، كيونكہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے كوئى چيز ترك كرتا ہے اللہ تعالى اس كے عوض ميں اسے اس سے بھى بہتر چيز عطا فرماتا ہے، اور جو شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے، اللہ تعالى اسے رزق بھى وہاں سے نصيب كرتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا.
اور پھر حلال كا ايك درہم اور روپيہ حرام كے سو درہم اور روپے سے بہتر ہے، اس ليے كہ جو گوشت اور جسم بھى حرام پر پلتا ہے اس كے ليے آگ زيادہ اولى و بہتر ہے، جيسا كہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ملتا ہے.
دوم:
اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں كہ آپ نے جو پلاننگ اور منصوبہ بنك كے سامنے ركھا تھا اس پر اس نے پورى طرح عمل نہيں كيا، بلكہ اس نے آفس كے افراد تك ہى اسے محدود ركھا ہے، ليكن كمپنياں اور خزانہ اسى طرح سودى لين دين كرتا ہے، تو پھر آپ كے ليے اس ميں اس وقت تك ملازمت كرنى جائز نہيں جب تك وہ پورى طرح سود سے پاك نہيں ہو جاتا، پھر سودى لين دين كرنے ميں معاونت كرنے سے رك نہيں جاتا.
اور اسى طرح مرد و عورتوں سے اختلاط والى جگہ پر ملازمت كرنا بھى جائز نہيں؛ كيونكہ اس كى بنا پر بہت سارى خرابياں پيدا ہوتى ہيں، ان خرابيوں كا بيان سوال نمبر ( 50398 ) كے جواب ميں ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
اور آپ نے جو يہ بيان كيا ہے كہ اس وقت جہاں آپ ملازمت كرتے ہيں وہاں كا ماحول بہت ہى خراب اور غيبت و چغلى اور نقاق اور گروہ سے اٹا ہوا ہے، يہ ايسى چيز اس پر كام كو اچھى طرح كرنے، اور وعظ و نصيحت اور لوگوں كو خير و بھلائى كى دعوت كے ذريعہ قابو پايا جا سكتا ہے.
اور اگر يہ ممكن ہو كہ آپ بنك ميں سود اور اختلاط سے دور رہ كر ملازمت كر سكتے ہيں تو پھر آپ كے ليے دوبارہ ملازمت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، وگرنہ آپ صبر كريں، اور اجروثواب كى نيت ركھيں، اور آپ كو اللہ تعالى كے ہاں جو كچھ ہے اس كے حصول كى زيادہ اميد ركھنى چاہيے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو سيدھى راہ كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات