ميں اور خاوند عليحدہ ہوگئے، ہمارى عليحدگى كے دو ماہ بعد اس نے مجھے يہ كہہ كر طلاق دى كہ: ميں تجھے طلاق ديتا ہوں اور اللہ اس پر گواہ ہے، جب يہ واقعہ ہوا تو ميں حيض كى حالت ميں تھى، اس ليے ميں نے خاوند كو بتايا كہ يہ طلاق شمار نہيں ہوگى، تو وہ كہنے لگا: اس بار تو اللہ نے تجھے بچا ليا ہے ليكن آئندہ بچ كر رہنا.
اور عليحدگى كے تين ماہ بعد اس نے مجھے اي ميل كى جس ميں بيان كيا گيا تھا كہ: ميں نے تجھے گواہوں كى موجودگى ميں طلاق دى، اس ليے ہم خاوند اور بيوى شمار نہيں ہوتے، اور ميں اس وقت حيض كى حالت ميں بھى نہ تھى.
پھر اس كے دو دن بعد حيض شروع ہوگيا اس نے مجھے يہ ميل بھيجى كہ: شريعت اسلاميہ كے مطابق اب تم مطلقہ شمار ہوتى ہو، اور عدت كے بارہ ميں يہ ہے كہ ميرے خيال كے مطابق پچھلے تين ماہ سے تم عدت گزار رہى ہو اس ليے آپ كے ليے ايك ماہ باقى رہ گيا ہے، اس كے بعد تو كسى دوسرے شخص سے شادى كر سكتى ہو.
اس دوران ميں حائضہ تھى تو ميں نے اس سے رابطہ كيا اور اسے رجوع كرنے كى درخواست كى تو اس نے جواب ديا: اس نے حقيقتا تين طلاقيں دے دي ہيں! پھر ميں نے اسے بتايا كہ ميں تو حائضہ تھى، اور اب دو ہفتے گزر چكے ہيں ليكن اس نے مجھے دوبارہ تين طلاقيں نہيں ديں، برائے مہربانى مجھے يہ بتائيں كہ مجھے كتنى طلاقيں ہو چكى ہيں ؟
بيوى كو دور رہتے ہوئے تين طلاق ديں اور بيوى كو خبر ملى تو وہ حالت حيض ميں تھى
سوال: 99328
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
حيض كى حالت ميں دى گئى طلق كے بارہ ميں فقھاء كا اختلاف ہے كہ آيا يہ طلاق واقع ہو گئى يا نہيں ؟
جمہور كے ہاں يہ طلاق واقع ہو جائيگى، ليكن فقھاء كى ايك جماعت كے ہاں يہ طلاق واقع نہيں ہوتى، موجودہ دور كے بہت سارے علماء كا يہى فتوى ہے كہ يہ طلاق واقع نہيں ہوتى جن ميں شيخ ابن باز اور شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ شامل ہيں.
اس كى مزيد تفصيل آپ سوال نمبر (72417 ) ميں ديكھ سكتى ہيں.
اس بنا پر پہلى طلاق شمار نہيں ہوگى.
دوم:
اگر آپ كے خاوند نے آپ كو دور رہتے ہوئے طلاق دى ہے اور آپ كو ليٹر لكھ كر طلاق كى خبر دى ہے، تو پھر طلاق كے الفاظ بولنے كے وقت كو ديكھا جائيگا اگر تو اس وقت آپ طہر كى حالت ميں تھيں تو طلاق واقع ہو گئى ہے، چاہے وہ ليٹر آپ كو طہر كى حالت ميں ملا يا پھر حيض كى حالت ميں.
آپ كے سوال سے ہم يہ سمجھے ہيں كہ آپ كو پہلا ليٹر ملا تو آپ طہر كى حالت ميں تھيں، ليكن دوسرا ليٹر ملنے كے وقت آپ حيض كى حالت ميں تھيں، اور ليٹر ملنے كا وقت حكم ميں اثرانداز نہيں ہوگا، بلكہ جس وقت طلاق كے الفاظ بولے گئے تھے اس وقت كا اعتبار كيا جائيگا.
طلاق پرگواہ بنانے شرط نہيں، بلكہ اگر خاوند اكيلا ہى طلاق كے الفاظ بول دے تو طلاق واقع ہو جائيگى، چاہے آپ وہاں موجود نہ بھى ہوں، يا پھر كوئى اور شخص وہاں نہ بھى ہو تب بھى طلاق واقع ہو جائيگى.
سوم:
طلاق كے الفاظ بولنے كے بعد سے عدت كا آغاز ہو جائيگا اور جس عورت كو حيض آتا ہے اس كى عدت تين حيض ہے.
جب خاوند نے آپ كو طلاق دى اور آپ طہر ميں تھيں پھر آپ كو تين حيض آجائيں اور آپ تيسرے حيض سے پاك ہو كر غسل كر ليں تو آپ كى عدت ختم ہو جائيگى.
چہارم:
آپ كے خاوند نے بيان كيا ہے كہ اس نے آپ كو تين طلاقيں دى ہيں، فقھاء كا ايك ہى وقت ميں تين طلاقوں ميں اختلاف پايا جاتا ہے، راجح يہى ہے كہ وہ ايك ہى طلاق واقع ہوگى چاہے وہ ايك ہى كلمہ مثلا تجھے تين طلاقيں ” ميں كہى جائيں يا پھر عليحدہ كلمات ميں مثلا: تجھے طلاق تجھے طلاق تجھے طلاق شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے يہى اختيار كيا ہے، اور شيخ سعدى اور شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ نے اسے ہى راجح قرار ديا ہے.
اس بنا پر آپ نے جو كچھ بيان كيا ہے اس سے تو يہى ظاہر ہوتا ہے كہ آپ كو ايك طلاق ہوئى ہے.
اس كے ساتھ ہم يہ گزارش كريں گے كہ طلاق كے مسائل ميں مكمل تفصيل كا معلوم ہونا ضرورى ہے، لہذا آپ كو چاہيے كہ آپ اپنے علاقے كے اسلامى مركز ميں جا كر اپنام سئلہ بيان كريں جو كچھ ہوا اسے بيان كريں تا كہ اس كى حقيقت سے واضح ہو سكے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات