0 / 0

مختلف تہواروں کے موقع پر موبائل پیغام بھیجنے کا حکم

سوال: 147583

کیا مذہبی تہواروں کے موقعے پر بھیجے جانے والے موبائل پیغامات بدعت ہیں یا ان میں کوئی گناہ ہے؟ یعنی اگر میں عید میلاد النبی کے موقع پر کوئی پیغام بھیجوں تو کیا اس میں کوئی ممانعت ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مختلف تہواروں  میں بھیجے جانے والے پیغاموں کی دو قسمیں ہیں:

1- ایسے پیغام جو شرعی طور پر جائز اسلامی تہوار اور عیدوں پر بھیجے جائیں، یا کسی دن سے متعلق مخصوص عبادت کی یاد دہانی کیلیے  بھیجے جائیں، مثلاً: قیام رمضان کے متعلق، یا رمضان میں تلاوت قرآن  کی یاد دہانی کیلیے یا پھر مخصوص فضیلت والے ایام میں روزے  رکھنے کی یاد دہانی  یا اسی طرح کے دیگر مثبت پیغام تو ان میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن یہ خیال رہے کہ پیغام کے مندرجات میں کوئی غیر شرعی بات نہیں ہونی چاہیے کہ جس کی وجہ سے شرعی مخالفت ہو۔

2- ایسے پیغام جو بدعتی تہواروں اور غیر شرعی تقریبات کے متعلق بھیجے جائیں جیسے کہ عید میلاد النبی کی مناسبت سے بھیجے جانے والے پیغام، یا اسرا اور معراج سے متعلق یا پھر ویلنٹائن ڈے، شم نسیم  تہوار [مصری تہذیب کا قدیم تہوار جو آج تک منایا جاتا ہے]، نئے سال کی تقریبات، یا اسی طرح کے دیگر غیر شرعی تہوار تو ان کے پیغام بھیجنے سے روکا جائے گا؛ کیونکہ  یہ بدعتی تہوار کے پیغامات میں شامل ہوں گے یا پھر کافروں کے تہوار ہیں جن کی نقالی مسلمان بھی کرتے ہیں اور ہر دو صورت  میں ہمیں  منع کیا گیا ہے، لہذا ایسے غیر شرعی تہواروں کے پیغام بھیج کر ان کی تشہیر میں حصہ ڈالنا  ہمارے لیے جائز نہیں ہے۔

صحیح مسلم : (4831) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص کسی ہدایت کی دعوت دے تو اس کیلیے اس کی دعوت پر عمل کرنے والے لوگوں کے اجر کے برابر  ثواب ہو گا اور ان لوگوں کے اجر میں کسی قسم کی کمی بھی نہیں کی جائے گی،  اور جو شخص کسی برائی کی دعوت دے تو اس شخص کیلیے بھی اس کی ترغیب پر عمل کرنے والے لوگوں کے گناہ کے برابر  گناہ ہو گا اور ان کے گناہ میں کسی قسم کی کمی بھی نہیں کی جائے گی )

نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
"جو شخص کسی اچھی بات کی دعوت دے اس کے پیچھے چلنے والے لوگوں کے اجر  کے برابر اسے بھی اجر ملے گا یا اگر کسی برائی کی دعوت دے تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہ کے برابر اسے گناہ بھی ملے گا، چاہے یہ اچھائی یا برائی اس شخص نے خود ایجاد کی ہو یا پہلے کسی نے ایجاد کی ، نیز اس میں علم سکھانا، عبادت کا طریقہ بتلانا، یا آداب سکھانا یا کوئی بھی اچھا یا برا کام شامل ہے" ختم شد
شرح مسلم از نووی : (16/227)

پہلے ہم  سوال نمبر: (10070) کے جواب میں بدعتی تہواروں کے منانے کا حکم ذکر کر چکے ہیں، مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (70317) اور (125690) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android