كتنى جنتيں اور جہنم پائي جاتي ہيں؟ اور ان كے مرتبے مختلف كس طرح ہيں؟ اور ہر مرتبے ميں جانے كے لئے كونسے عمل كرنا ضروري ہيں ؟
جنت اور جہنم كے مرتبے اور درجات اور ان دونوں كے اعمال
سوال: 27075
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
تعداد كےبارہ ميں گزارش ہے كہ جنت بھي ايك ہے اور جہنم بھي، ليكن ان دونوں كےمرتبے اور منزليں كئى ايك ہيں، اور سنت نبويہ ميں بعض اوقات انہيں جمع كےصيغہ سے ذكر كيا گيا ہے جس سے تعدد جنس مراد نہيں، بلكہ اس كي عظمت اور درجات اور انواع واقسام يا پھر اس ميں داخل ہونے والے كے اجروثواب كي عظمت كي طرف اشارہ ہے.
جيسا كہ انس بن مالك رضي اللہ تعالى كي حديث ميں ہےكہ ام الربيع بنت البراء جو ام حارثۃ بن سراقہ رضى اللہ تعالى عنہا ہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئيں اور كہنےلگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا آپ مجھے حارثہ كےبارہ ميں كچھ بتائيں گے اور وہ بدر كي لڑائي ميں ايك نامعلوم تير لگنے كي بنا پر شہيد ہوگئے تھے، اگر تو وہ جنت ميں ہيں تو صبر كرتى ہوں اور اگر اس كےعلاوہ كوئي معاملہ ہے تو ميں اس پر رونے كي كوشش كرتى ہوں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اے ام حارثہ وہ جنتوں ميں سے ايك جنت كےاندر ہے.
اور ايك روايت ميں ہے كہ" بيشك جنتيں بہت ساري ہيں ، اور تيرا بيٹے كو فردوس اعلى ملي ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 2809 ) .
دوم:
دنيا ميں كفار كےكفر كےمختلف ہونے كےاعتبار سے جہنم كےدرجات اور طبقات بھي مختلف ہيں، اور منافقين جہنم كےسب سے نچلےطبقے ميں ہونگے جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا ہے:
منافق تو يقينا آگ كے سب سےنچلے طبقہ ميں جائيں گے، اوريہ ناممكن ہے كہ تو ان كے لئے كوئي مددگار پائے النساء ( 145 ) .
اور آگ كا سب سےہلكا اور كم تر طبقہ – اللہ تعالى اس سے محفوظ ركھے – وہ ہے جس كي جانب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےمندرجہ ذيل حديث ميں كيا ہے.
نعمان بن بشير رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" عذاب كےاعتبار سے سب سے كم تراور ہلكا ترين عذاب يہ ہوگا كہ جس كےلئے آگ كےجوتےاور تسمے ہوں "
اور ايك روايت ميں ہے كہ: اس كےپاؤں كي ايڑي ميں دو انگارے ركھے جائيں گے، جس سے اس كا دماغ اس طرح ابلے گا جس طرح ہنڈيا ابلتى ہے، اور وہ يہ سمجھےگا كہ اس سے زيادہ كسي كو عذاب نہيں ہورہا حالانكہ اسے تو سب سے ہلكا اور كم عذاب ديا جا رہا ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 6562 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 212 ).
اور مسلم شريف كي ايك روايت ميں اس كي تعيين بھى آئي ہے كہ يہ شخص نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا چچا ابو طالب ہے جس پر اللہ تعالى نے عذاب كي تخفيف اس لئے كى كہ اس نے اسلام كےابتدائي دور ميں اسلام كي حمايت بہت كى .
سوم :
جنت كے درجات كي تحديد معلوم نہيں، يہ كہا جاتا ہے كہ قرآن كريم كي آيات كي تعداد جتنےجنت كےدرجات ہيں، اور يہ قول مندرجہ ذيل حديث سے اخذ كيا گيا ہے:
عبداللہ بن عمرو رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" صاحب قرآن ( حافظ ) كو كہا جائےگا كہ قرآن پڑھتےجاؤ اور چڑھتے جاؤ اور جس طرح تم دنيا ميں قرآن مجيد كي تلاوت كرتےتھے اس طرح ترتيل كےساتھ تلاوت كرو اور جہاں تم آخري آيت پڑھو گےوہي تماري منزل اور مقام ہوگا" سنن ابو داود حديث نمبر ( 1464 ) جامع الترمذى حديث نمبر ( 2914) اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.
منذري رحمہ اللہ تعالى " الترغيب " ميں كہتے ہيں:
ايك اثر ميں وارد ہے كہ قرآن مجيد كي آيات كي تعداد آخرت ميں جنت كےدرجات كي تعداد كےمطابق ہيں، لھذا قارى قرآن كو كہا جائےگا كہ جس قدر تم قرآن مجيد كي آيات تلاوت كرو اسي قدر درجے چڑھتےجاؤ، اور جس نے اس كا ايك پارہ پڑھا وہ اسي اعتبارسے درجات ميں چڑھےگا، اور اس كا ثواب قرآن مجيد كي تلاوت ختم ہونے پرہوگا. ديكھيں: الترغيب والترھيب ( 2 / 228 ) .
ليكن ان كي اس كلام ميں نظر ہے كيونكہ حديث قرآن مجيد كےحفاظ كي منزل كےمتعلق ہے نہ كے ان كےدرجات كے بارہ ميں، اور دنيا ميں عمل كرنے والوں كے مختلف ہونے كي وجہ سے درجات و مراتب بھي مختلف ہونگے، جس طرح كچھ ايسےاعمال بھي ہيں جس ميں لوگ ايك دوسرے سے مختلف ہيں، مثلا صديقيت، اور جھاد في سبيل اللہ وغيرہ، تو اس بنا پر يہ لازم نہيں آتا كہ مكمل قران مجيد كا حافظ مطلقا جنت ميں سب سے اونچے اور بلند درجےميں ہوگا.
اور جنت كا سب سےاونچا اور بلند ترين درجہ فردوس ہے جيسا كہ اس كا ثبوت مندرجہ ذيل حديث ميں بھي ہے.
ابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جب تم اللہ تعالى سے سوال كرو تم جنت الفردوس مانگا كرو كيونكہ وہ جنت كا وسط اور جنت كا بلند ترين مقام ہےاس كے اوپر اللہ رحمن كا عرش ہے اور اس سے جنت كي نہريں پھوٹتي ہيں" صحيح بخاري حديث نمبر ( 2637 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2831 ).
اور اوسط الجنۃ كا معنى افضل ترين اور برابر ہے اور اس كي مثال اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور اسي طرح ہم نے تمہيں درمياني امت بنايا
اور سنت نبويہ ميں بعض اعمال اور ان كےمنزلہ ومرتبہ اوردرجات كا بيان آيا ہے جن ميں سے بعض كو ذيل ميں بيان كيا جاتا ہے:
1 – اللہ تعالى پر ايمان اور اس كےرسولوں كي تصديق كرني:
ابو سعيد خدرى رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" بلاشبہ اہل جنت درجات اور مرتبوں ميں فرق كي بنا پر اپنےاوپر والے درجے اور منزل كےجنتيوں كواس طرح ديكھيں گےجس طرح جانے والاچمكدار اور روشن ستارہ يعني مشرق يا مغرب كےافق ميں ستارہ ديكھاجاتا ہے، صحابہ كرام نےعرض كي: اے اللہ تعالي كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ تو انبياء كا مقام ومرتبہ اور درجات ہيں جہاں كوئي دوسرا نہيں پہنچ سكتا ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا كيوں نہيں، اور اس ذات كي قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے ايسے لوگ جو اللہ تعالى پر ايمان لائے اور رسولوں كي تصديق كي " صحيح بخاري حديث نمبر ( 3083 ) صحيح مسلم ( 2831 ) .
2 – اللہ تعالى كے راستے ميں جھاد كرنا:
ابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جنت ميں سو درجے ايسے ہيں جو اللہ تعالى نے جھاد في سبيل اللہ كرنے والے مجاہدين كے لئےتيار كئےہيں، دو درجوں كےمابين آسمان و زمين جتنا فاصلہ ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 2637 ) .
3 – اور اس مقام ومرتبہ كو وہ شخص بھي حاصل كرےگا جس نے صدق دل سے شھادت كي دعا كي:
سہل بن حنيف رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھي صدق دل كے ساتھ شھادت كي دعا كي اللہ تعالى اسے شھادت كےمرتبہ پر پہنچا دے گا اگرچہ وہ اپنے بستر پر ہي فوت ہو" صحيح بخاري حديث نمبر ( 1909 ) .
4 – اللہ تعالى كے راستےميں مال خرچ كرنا:
ابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كےپاس فقراء لوگ آئے اور كہنے لگےمالدار لوگ جنت ميں اونچے مقام حاصل كر گئے اور ہميشگي والى نعتيں لےگئے جس طرح ہم نماز ادا كرتے ہيں وہ بھي پڑھتے ہيں، اور جس طرح ہم روزے ركھتےہيں وہ بھي ركھتےہيں، اور ان كےپاس زيادہ مال ہے جس سے وہ حج بھي كرتےہيں اور عمرہ بھي اور جھاد بھي كرتےہيں اور صدقہ وخيرات بھي…. " صحيح بخاري حديث نمبر ( 807 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 595 ) .
5 – مشقت كےوقت بھي مكمل وضوء كرنا اور مسجدوں كي جانب زيادہ چلنا، اور ايك نماز كےبعد دوسرى نماز كا انتظار كرنا.
ابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا ميں تمہيں ايسي چيز نہ بتاؤں جس كے ساتھ اللہ تعالى خطائيں معاف كرتا اور درجات بلند كرتا ہے؟ تو صحابہ كرام نے عرض كيا كيوں نہيں اے اللہ كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ضرور بتائيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
مشقت كےوقت مكمل اور اچھي طرح وضو كرنا اور مساجد كي جانب زيادہ قدم اٹھانے، اور ايك نماز كےبعد دوسري نماز كا انتظار كرنا، يہي رباط ہے يہي رباد ہے " صحيح مسلم حديث نمبر ( 251 ) .
6 – قرآن مجيد كا حافظ:
عبد اللہ بن عمرو رضي اللہ تعالى عنہما كي حديث كي بنا پر جو اوپر ذكر كي جا چكي ہے جس ميں نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" حافظ قرآن كو كہا جائےگا كہ پڑھتےجاؤ اور چڑھتےجاؤ اور اسي طرح قرآن مجيد ترتيل كےساتھ تلاوت كرو جس طرح تم دنيا ميں تلاوت كرتے تھے كيونكہ جہاں آخري آيت ختم ہوگي وہي تمہاري منزل اور مرتبہ ہے" سنن ابو داود حديث نمبر ( 1464 ) جامع ترمذي حديث نمبر ( 2914 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحي قرار ديا ہے.
لھذا جس كي ہمت بلند ہے اور وہ اوپر كےدرجات حاصل كرنا چاہتااور اللہ تعالى كي رضا حاصل كرنے كےلئے اعمال كرتا ہے وہ جنت فردوس ميں داخل ہونا چاہتا ہے تو اس كےلئے يہ اعمال ہيں، جن كےكرنے والے كے لئے اللہ تعالى نے يہ درجات اور منزليں تيار كي ہيں، كتنے ہي لوگ اس سے بے رغبتي برتنے والے ہيں، اور اس كا خيال بھي نہيں كرتے..
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب