كيا سورج طلوع اور غروب ہونے كے وقت ہر قسم كے نوافل حتى كہ طواف اوراستغفار كى دو ركعتيں، اور سجدہ تلاوت بھى منع ہے؟ اور اس كى دليل كيا ہے ؟
ممنوعہ اوقات ميں سجدہ تلاوت كرنا
سوال: 34668
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ممنوعہ اوقات ميں نفلى نماز كے بارہ ميں سوال نمبر ( 306 ) اور ( 8818 ) اور ( 20013 ) كے جوابات ميں كلام كى جا چكى ہے، ان سوالوں كے جوابات كا مطالعہ كريں.
دوم:
اہل علم كے اقوال ميں سے راجح قول كے مطابق سجدہ تلاوت نماز نہيں اور اس پر كلام سوال نمبر ( 4913 ) اور ( 22650 ) كے جوابات ميں گزر چكى ہے.
اس بنا پر علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق نماز كے ممنوعہ اوقات ميں سجدہ تلاوت كرنا جائز ہے؛ كيونكہ اسے نماز كا حكم حاصل نہيں، اور اگر ہم فرض ليں كہ اسے نماز كا حكم حاصل ہے تو پھر بھى ممنوعہ اوقات ميں سجدہ كرنا جائز ہو گا، كيونكہ يہ اسباب والى اشياء ميں سے ہے، مثلا نماز سورج گرہن كى نماز كسوف، اور ممنوعہ وقت ميں طواف كرنے والے كى طواف كى ركعتيں.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 264 ).
سوم:
آپ كا كہنا كہ: استغفار كى ركعات" معلوم ہوتا ہے كہ اس قول سے آپ توبہ كى ركعات مراد لے رہے ہيں، جو كہ گناہ سے توبہ كرتے وقت ادا كرنى مشروع ہيں.
ابو بكرۃ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كويہ فرماتے ہوئے سنا:
" جو شخص بھى كسى گناہ كا ارتكاب كرتا اور پھر اٹھ كر وضوء كر كے دو ركعات ادا كر كے اللہ تعالى سے استغفار كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے بخش ديتا ہے"
پھر يہ آيت تلاوت كى:
اور وہ لوگ جب كوئى فحش كام كر بيٹھتے ہيں يا اپنے آپ پر ظلم كر ليتے ہيں تو اللہ تعالى كو ياد كرتے اور اپنے گناہوں كى بخشش طلب كرتے ہيں اور اللہ تعالى كے علاوہ گناہوں كو كوئى بخشنے والا نہيں ہے، اور وہ جانتے بوجھتے اپنے فعل پر اصرار نہيں كرتے. آل عمران ( 135 ).
سنن ترمذى حديث نمبر ( 408 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 1521 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1395 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 1346 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور توبہ كى دو ركعات سبب والى ہيں، لہذا ممنوعہ اوقات ميں ان كى ادائيگى جائز ہے.
واللہ اعلم
اور دوسرى صحيح روايات ميں ان ركعتوں كى دوسرى صفات وارد ہوئى ہيں جو گناہوں كو مٹا ديتى ہيں، اس كا خلاصہ يہ ہے:
ـ جو كوئى بھى اچھى طرح وضوء كرتا ہے ( كيونكہ وضوء ميں دھوئے جانے والے اعضاء سے پانى يا پانى كے آخرى قطرہ كے ساتھ گناہ نكل جاتے ہيں)
اور اچھى طرح وضوء كرنے ميں وضوء كرنے سے قبل بسم اللہ كہنا، اور اس كے بعد مندرجہ ذيل دعاء پڑھنا شامل ہے:
" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله "
ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں ہے وہ اكيلا ہے اس كا كوئى شريك نہيں، اور ميں گواہى ديتا ہوں كے محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں.
" اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين "
اے اللہ مجھے توبہ كرنے والوں ميں سے بنا، اور مجھے طہارت اور پاكيزگى اختيار كرنے والوں ميں سے كر دے.
" سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت ، أستغفرك وأتوب إليك "
اے اللہ تو پاك ہے اور تيرى تعريف ہے، ميں گواہى ديتا ہوں كہ تيرے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، ميں تجھ سے بخشش طلب كرتا اور تيرى طرف توبہ كرتا ہوں.
وضوء كرنے كے بعد يہ دعائيں پڑھنا بہت اجروثواب ہے.
ـ اٹھ كر دو ركعت نماز ادا كرے.
ـ ان ميں كوئى غلطى اور سہو نہ كرے.
ـ ان دونوں ركعتوں ميں اپنے آپ سے بات نہ كرے.
ـ اس ميں خشوع و خضوع اور ذكر اچھى اور بہتر طريقہ سے كرے.
ـ پھر اللہ تعالى سے استغفار كرے.
تو اس كا نتيجہ يہ ہو گا كہ:
اس كے پچھلے سارے گناہ معاف كر ديے جائينگے.
اور اس كے ليے جنت واجب ہو جائے گى.
ديكھيں: صحيح الترغيب ( 1 / 210 – 211 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات