رمضان میں عورت سےصرف مصافحہ کرنے اورمنی کے اخراج کا حکم کیا ہے ؟
رمضان میں عورتوں سے مصافحہ کرنا
سوال: 38153
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رمضان المبارک اوراس کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی اجنبی عورتوں سے مصافحہ اورمیل جول حرام ہے ، چاہے یہ لمس صرف ہتھیلی کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو یا اس سے بھی بڑھ کر ۔
کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
( تم میں سے کسی ایک کے سر کولوہے کی سوئي سےچھیدا جانا ایسی عورت کوچھونے سے بہتر ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ) معجم الطبرانی الکبیر حدیث نمبر ( 486 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 5045 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 2459 ) اور ( 21183 ) کے جوابات کا بھی مطالعہ کریں ۔
رمضان المبارک میں تومعاصی وگناہ عموما زيادہ شدید حرمت اختیار کرجاتے ہيں – عورت کو چھونا اورمیل جول بھی اسی میں شامل ہے – اوراس ماہ مبارک میں گناہ بھی زيادہ ہوتا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ روزے کا اجروثواب بھی کم ہوجاتا ہے ، حتی کہ بعض اوقات تو روزے دار اپنے روزے سے نکل جاتا ہے ، جس کی بنا پر اسے صرف بھوک اورپیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
اسی لیے روزہ دار کے لیے معاصی اورگناہ سے بچنا اوراحتراز کرنا بہت ضروری و لازمی ہے ۔
اورپھر مؤمن مسلمان شخص کو رمضان المبارک کواپنے حالات سنوارنے اوراصلاح کی فرصت اورغنیمت جاننا چاہیے ، اوراس میں اللہ تعالی کی طرف رجوع اورقرب اختیار کرنا چاہیے ، اوراس طرح نہيں ہونا چاہیے کہ اس کے روزے والے ایام اورعام دنوں میں کوئي فرق ہی نہ ہو ۔
جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عنہما کہتےہیں کہ :
جب تم روزہ رکھو تو تمہارے کان ، اورآنکھیں اورزبان بھی جھوٹ اورحرام اشیاء سے روزہ رکھیں ، اوراپنے پڑوسیوں کو اذیت وتکلیف دینا ترک کردو ، اورروزے کی حالت میں تم پر وقار اورسکینت ہونی چاہیے ، تم اپنے عام دن اورروزے والے دن کو برابر نہ رکھو بلکہ اس میں فرق ہونا چاہیے ۔
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالی نے اسے کتاب الزھد میں روایات کیا ہے دیکھیں الزھد ( 1308 ) ۔
آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 37658 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
جب کوئي شخص کسی عورت سے روزے کی حالت میں مصافحہ کرے اوراس کا انزال ہوجائے توعلماء اس پر متفق ہیں کہ اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا ، اوراسے اس معصیت سے توبہ کرنی چاہیے اوراس دن میں کوئي چيز نہ کھائے پیۓ اوراس کے بدلے میں اسے ایک دن کا روزہ بطور قضاء رکھنا ہوگا ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامۃ ( 4 / 361 ) ۔
اوررہا مسئلہ منی کے خروج کا تو اگر روزے کی حالت میں بغیر شھوت مثلا کسی بیماری اورمرض کی وجہ سے منی خارج ہوجائے تویہ روزہ پر کوئي اثر نہیں کرے گی ۔
مستقل فتوی کمیٹی ( اللجنۃ الدائمۃ ) سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :
مجھے رمضان میں روزے کی حالت میں بغیر کسی سبب یا احتلام اورمشت زنی کے انزال ہوجانے کی شکایت ہے ، توکیا میرے روزے پر اس کا کوئي اثر ہوگا ؟
فتوی کمیٹی کاجواب تھا :
جب اسی طرح ہوجیسا کہ سوال میں ذکر کیا گيا ہے تورمضان میں دن کے وقت آپ سے منی کا اخراج روزے پر کچھ اثر نہيں کرے گا ، اور نہ ہی آپ پر اس روزے کی قضاء ہی لازم آئے گی ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 278 ) ۔
لیکن اگر انزال شھوت کی وجہ سے ہو تو اس کی دو حالتیں ہيں :
پہلی حالت :
کہ مرد کے فعل کی وجہ سے ہو جس سے شھوت میں انگیخت پیدا ہوئي ہو ، مثلا بیوی سے شھوت کے ساتھ بوس وکنار یا مصافحہ وغیرہ کرنا ، تویہ روزے کو فاسد کردے گا اوراس پر اس کی قضاء لازم ہوگی ۔
دوسری حالت :
یہ کہ منی کا انزال مرد کے فعل کے بغیر ہی ہوا ہو مثلا صرف شھوت کی سوچ یا پھر احتلام کی بنا پر ، اس سے اس کا روزہ نہيں ٹوٹے گا بلکہ اس کا روزہ صحیح ہے ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
شھوت کی بنا پر منی کے خروج سے روزہ باطل ہوجاتا ہے چاہے وہ مباشرت کی وجہ سےہو یا پھر بوس وکنار اوربار بار دیکھنے سے یا اس کے علاوہ کوئي اورسبب ہو جس کی وجہ سے شھوت میں انگیخت پیدا ہوتی ہو ۔
لیکن احتلام اورسوچ بچار کی وجہ سے روزہ باطل نہيں ہوتا اگرچہ اس کی وجہ سے منی کا اخراج بھی ہوجائے ۔
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 135 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات