پچاس سالہ عورت نے جہالت كي بنا پر ماہواري ميں ترك كيے ہوئے روزوں كي قضاء نہيں كي اسے علم نہيں تھا كہ ان كي قضاء كرني واجب ہے اب اسے علم ہوا كہ قضاء واجب تھي اسے كيا كرنا چاہيے ؟
كئي برس سےماہواري كےچھوڑے ہوئےروزوں كي قضاء نہيں كي
سوال: 40695
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس عورت پر ان ايام كي قضاء ہے اور احتياط اسي ميں ہے كہ وہ ہردن كے بدلےايك مسكين كوكھانا بھي كھلائے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالي سےمندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
ميري بہن نے كئي برس سے ماہواري كي بنا پر ترك كيے ہوئے روزے نہيں ركھے كيونكہ وہ قضاء كےحكم سے جاہل تھي خاص كربعض عام لوگوں نے اسےكہاتھا كہ اس كےذمہ روزہ چھوڑنے كي قضاء نہيں، اب اسے كيا كرنا ہوگا؟
شيخ رحمہ اللہ تعالي كا جواب تھا:
اسے اللہ تعالي سے توبہ واستغفار كرني چاہيے، اور اس كےذمہ ہے كہ وہ ان ايام كے روزے ركھے جواس نے ماہواري كي حالت ميں چھوڑے تھے، اور ہر دن كےبدلے ايك مسكين كوكھانا بھي كھلائےجيسا كہ صحابہ كرام كي ايك جماعت كا فتوي ہے جوايك صاع جس كي مقدار ڈيڑھ كلو بنتي ہے ، كسي جاہل عورت كے كہنےسے كہ اس كےذمہ كچھ نہيں يہ ساقط نہيں ہوگا.
عائشہ رضي اللہ تعالي عنہا بيان كرتي ہيں كہ: ( ہميں روزوں كي قضاء كا حكم تھااور نمازوں كي قضاء كا حكم نہيں تھا ) متفق عليہ .
لھذا اگر دوسرے رمضان كےآنےتك اس نےپہلے رمضان كےروزوں كي قضاء نہ كي تو گنہگار ہوگي، اور اس پر قضاء كےساتھ ساتھ توبہ واستغفار اوراگر وہ قدرت ركھتي ہے تو ہر دن كےبدلے ايك مسكين كوكھانا بھي كھلانا ہوگا، ليكن اگر فقيرہے كھانا كھلانے كي طاقت نہيں ركھتي تو توبہ واستغفار كےساتھ روزوں كي قضاء ہي كافي ہے اور كھانا كھلانا ساقط ہوجائےگا، اور اگر اسے ان ايام كي گنتي ہي معلوم نہيں تو وہ ظن غالب پر عمل كرے، اوران ايام كےروزے ركھے جن كا اسے گمان ہے كہ اس نے رمضان ميں روزے نہيں ركھے تھےاس كےليےيہي كافي ہے كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے:
حسب استطاعت اللہ تعالي كا تقوي وڈر اختيار كرو اھ
ديكھيں: فتاوي ابن باز ( 15 / 184 )
مستقل فتوي كميٹي ( اللجنۃ الدائمۃ ) سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
ايك ساٹھ سالہ عورت كئي برس تك حيض كےاحكام سے جاہل تھي، اور عام لوگوں سے سن ركھا تھا كہ روزوں كي قضاء نہيں اس گمان كي بنا پر اس نے روزوں كي قضاء نہيں كي اس كا حكم كيا ہے؟
كميٹي كاجواب تھا:
اسے اللہ تعالي كي جانب رجوع كرتے ہوئے توبہ واستغفار كرني چاہيے كہ اس نے اہل علم سے يہ مسئلہ نہيں پوچھا، اس كےساتھ ساتھ اس پران ايام كي قضاء بھي ہے جواس نےماہواي كي بنا پر روزےنہيں ركھے وہ ظن غالب كے اعتبار سے ان ايام كي قضاء ميں روزے ركھے اوراگر اس ميں استطاعت ہو تو ہر دن كےبدلے ميں ايك مسكين كو كھانا بھي دے جو كہ نصف صاع گندم يا كھجوريا چاول وغيرہ جو اس كےملك ميں كھايا جاتا ہے ، ليكن اگركھان دينے كي استطاعت نہيں ركھتي تويہ اس سےساقط ہوجائےگا اور صرف روزوں كي قضاء ہي كافي ہوجائےگي . اھ
ديكھيں: فتاوي الجنۃ الدائمہ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 151 )
كھانا دينے كےاحكام ديكھنےكےليے آپ سوال نمبر ( 26865 ) كےجواب كا مطالعہ كريں .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات