رمضان المبارك ميں دن كے وقت طبى مالش كرنے كا شعبہ اختيار كرنے كا حكم كيا ہے ؟
رمضان المبارك ميں طبى مالش كا پيشہ اختيار كرنے كا حكم
سوال: 79241
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزے كى حالت ميں مالش كرنے اور مالش كرانے والے كے روزے پر كوئى اثر نہيں پڑتا، ليكن اس پيشہ كو اختيار كرنے والے شخص كے ليے چند ايك اہم شرعى امور كا خيال كرنا ضرورى ہے جسے ہم ذيل ميں پيش كر رہے ہيں:
اول:
مرد حضرات كے ليے عورتوں كى مالش كرنا جائز نہيں اور اسى طرح عورتوں كا مرد حضرات كى مالش كرنا بھى حرام ہے؛ كيونكہ اجنبى مرد كا اجنبى عورت كو چھونا حرام ہے، اور اس ليے بھى كہ ايسا كرنا دونوں كے ليے فتنہ و فساد كا باعث ہے اور اس كے ساتھ ساتھ كئى ايك مخالفات بھى پائى جاتى ہيں جن ميں سے چند ايك ذيل ميں ذكر آئيگا.
دوم:
ستر والى جگہ كى مالش كرنا جائز نہيں، يعنى مرد حضرات كے ليے گھٹنوں سے لے كر ناف تك اور عورت كے ليے سينے سے ليكر گھٹنے تك ستر ہے، الا يہ كہ اس جگہ كے ليے علاج كى ضرورت ہو تو پھر ضرورت كى بنا پر جائز ہوگا.
مزيد آپ سوال نمبر ( 34976 ) اور ( 11014 ) اور ( 34745 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
سوم:
دونوں شخص يعنى مريض اور معالج ايك دوسرے كے سامنے ننگا مت ہو، يعنى اگر دونوں عورتيں ہيں تو بھى اور اگر دونوں مرد تو بھى سارا جسم ننگا نہ كريں، بلكہ جس جگہ كى مالش اور علاج كرانا مقصود ہو صرف وہى ننگا كيا جائے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 5693 ) كے جواب كا مطالعہ كريں كيونكہ اس ميں دروان علاج ستر كو ديكھنے كے اصول و ضوابط بيان كيے گئے ہيں.
چہارم:
اگر عورتوں كے ليے گھر ميں ہى مالش كا انتظام ہو جائے تو پھر عورتوں كا مالشيوں كے ہاں جانا جائز نہيں؛ كيونكہ عورت كے ليے گھر سے باہر لباس اتارنا جائز نہيں؛ اور اس ليے بھى كہ ان جگہوں پر تصوير وغيرہ بنانے كا بھى خدشہ موجود ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 34750 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، اس ميں عورت كے ليے خاوند كے گھر كے علاوہ لباس اتارنے كا حكم بيان كيا گيا ہے.
جيسا كہ سوال ميں بيان ہوا ہے ہم نے اس كے مطابق شرعى اصول و ضوابط بيان كيے ہيں، رہى وہ مالش جو صرف جسم ميں چستى اور نشاط پيدا كرنے كے ليے كى جاتى ہے تو يہ جائز نہيں؛ كيونكہ اس ميں بہت سارى شرعى مخالفات پائى جاتى ہيں.
اور اس ليے بھى كہ يہ ضرورت ميں شامل نہيں ہوتى، اس كے بارہ ميں ہم سوال نمبر ( 66824 ) كے جواب ميں تفصيل سے بيان كر چكے ہيں، آپ اس كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات