يہاں ايك يورپى ملك ميں رہائش كى درخواست دينے والے شخص كو حكومت ماہانہ بے روزگارى الاونس ديتى ہے، اور ہر درخواست گزار كو كہا جاتا ہے كہ: جب آپ كو ملازمت مل جائے تو ہميں ضرور اطلاع ديں تا كہ ماہانہ الاونس ختم كيا جائے، اور صرف ملازمت كى تنخواہ باقى رہ جاتى ہے، اور حكومت ملازمت ميں سے تيس فيصد ( 30 % ) ٹيكس ليتے ہيں، تو كيا ٹيكس سے بھاگنے كے ليے انہيں يہ كہا جا سكتا ہے كہ ملازمت نہيں ملى اور ميں بے روزگار ہوں، اور اس طرح اسے ملازمت كے ساتھ ساتھ ماہانہ بے روزگارى الاونس بھى حاصل ہوتا رہے گا، ميں يہاں تعليم اور ملازمت كے سلسلے ميں رہائش پذير ہوں نہ كہ مستقل ؟
كيا كافر حكومت كو دھوكہ دينا اور ان سے مال لينا جائز ہے
سوال: 52810
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
كئى ايك بار دلائل كے ساتھ بيان كيا جا چكا ہے كہ مسلمان شخص كے ليے كسى كفريہ ملك ميں شرعى ضرورت اور كچھ معين كردہ شروط كے بغير رہنا جائز نہيں.
اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ مندرجہ ذيل سوال نمبروں كے جوابات ضرور ديكھيں:
سوال نمبر ( 3225 ) اور ( 13363 ).
دوم:
مسلمانوں ميں سے جو شخص بھى ان كفريہ ممالك ميں جائے اسے ان شروط كى پابندى كرنا لازم ہے جو شروط وہاں جانے كے ليے لگائى گئى ہيں.
فرمان بارى تعالى ہے:
اے ايمان والو! اپنے معاہدوں كو پورا كرو المائدۃ ( 1 )
اور كسى بھى مسلمان شخص كے ليے ان سے غدارى اور خيانت كرنا حلال نہيں ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے بھى آپ كے پاس امانت ركھى ہے آپ اس كى امانت كو اسے واپس كردو، اور جو تيرے ساتھ خيانت كرے تم اس كے ساتھ خيانت مت كرو"
ديكھيں: سنن ابوداود حديث نمبر ( 3634 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منافقين كى صفات كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا:
" جب معاہدہ كرتا ہے تو توڑ ديتا ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 34 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 58 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے صحابہ كرام كو مشركوں سے جنگ كرنے كے ليے روانہ كرتے وقت انہيں يہ نصيحت كرتے ہوئے فرمايا كرتے تھے:
" تم عہد نہ توڑنا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1731 ).
اس سے دين اسلام كى عظمت اور شريعت اسلاميہ كى تكميل واضح ہوتى ہے، كہ دين اسلام اور شريعت اسلاميہ نے مسلمانوں كو اپنے دشمنوں كے ساتھ بھى خيانت اور بدعہدى كرنے كى اجازت نہيں دى !
تو اس بنا پر آپ كے ليے ٹيكس كى ادائيگى سے بچنے كے ليےاپنى ملازمت چھپانا جائز نہيں، اور ان كے مال سے ماہانہ الاونس حاصل كريں جو آپ كے ليے حلال نہيں ہے.
آپ مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 5218 ) اور ( 14367 ) كے جوابات ضرور ديكھيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات