ميرا ايك دوست ہےاس نےمجھ سےسوال كيا كہ وہ رمضان المبارك ميں مشت زني كا مرتكب ہوا ہے اس كاحكم كيا ہوگا؟
اور رمضان گزرنےكےبعد اس نےاس دن كي قضاء ميں روزہ بھي ركھ ليا تو اس كا حكم كيا ہوگا ؟
رمضان المبارك ميں مشت زني كرنا
سوال: 40589
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كےدوست كويہ علم ہونا چاہيےكہ اس طرح كي حرام عادتوں ميں پڑنا شرعا حرام ہے جيسا كا كتاب وسنت اس پر دلالت كرتےہيں اس كي تفصيل اور دلائل سوال نمبر ( 329 ) كےجواب ميں بيان كيے جاچكےہيں اس كا مطالعہ كريں، اسي طرح يہ عادت فطرتي اور عقلي طور پر بھي قبيح اور شرمناك ہے كسي مسلمان شخص كےشايان شان نہيں كہ ايسي گندي عادت كےقريب بھي جائے.
يہ بھي جاننا چاہيے كہ معاصي اور گناہوں كا بندے پر اثر اور اس كي نحوست ہوتي ہے اور اگر وہ توبہ نہ كرے اور اللہ تعالي اپني رحمت نہ كرے تواسے جلدہي دنيا ميں سزا مل جاتي ہے ياپھر آخرت ميں اسے عذاب سے دوچار ہونا پڑتا ہے اس بيان بھي مندرجہ ذيل سوال نمبروں كےجوابات ميں گزر چكا ہے ( 23425 ) .
پھر اس عادت كےبہت سے نقصانات بھي ہيں، يہ جسماني كمزوري پيدا كرنےكےساتھ ساتھ بندے اور اس كےرب كےمابين خلا كو اور زيادہ كرتي ہے، اور غم كےعوامل ميں سے ايك بہت بڑا عامل بھي ہے .
سوال ميں وارد شدہ مسئلہ كا حكم يہ ہے كہ جب مشت زني كرنے سے انزال ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائےگا اور گناہ لازم آئےگا ، اور باقي سارا دن اسے بغير كھائے پيئے گزارنا ہوگا اور اس كےذمہ اس دن كي قضاء ميں روزہ بھي ركھنا ہوگا.
اس كي تفصيل سوال نمبر ( 38074 ) اور ( 2571 ) كےجوابات ميں بيان ہوچكي ہے .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات